ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017 |
اكستان |
|
تشریح : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو وضو'' بسم اللہ والحمد للہ'' کہہ کر کیا جائے وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اتنی عظیم نیکی ہے کہ جب تک وہ باقی اور قائم رہے اُس وقت تک کاتبانِ اعمال اس وضو والے کے نامۂ اعمال میں مسلسل نیکیاں لکھنے کے لیے مامور ہیں۔ (٢١) عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اِذَا لَبِسْتُمْ وَ اِذَا تَوَضَّأْتُمْ فَابْدَ ؤُا بِاَیَامِنِکُمْ ۔ (سُنن ابوداود کتاب اللباس رقم الحدیث ٤١٤١) ''حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا جب تم لباس پہنو اور جب تم وضو کرو تواپنے داہنے اعضاء سے ابتداء کیا کرو۔ '' تشریح : مطلب یہ ہے کہ جب کوئی کپڑا یا جوتا یا موزہ وغیرہ پہنا جائے تو پہلے داہنی طرف پہنا جائے اور جب وضو کیا جائے تو ہر عضو کے دھونے کی ابتدا ء داہنی طرف سے کی جائے۔ (٢٢) عَنْ لَقِیْطِ بْنِ صَبِرَةَ قُلْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اَخْبِرْنِیْ عَنِ الْوُضُوْئِ قَالَ اَسْبِغِ الْوُضُوْئَ وَخَلِّلْ بَیْنَ الْاَصَابِعِ وَ بَالِغْ فِی الْاِسْتِنْشَاقِ اِلَّا اَنْ تَکُوْنَ صَائِمًا ۔ ١ ''حضرت لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے وضو کی بابت بتائیے (یعنی یہ بتائیے کہ کن باتوں کا وضو میں مجھے خاص طور سے اہتمام کرنا چاہیے )آپ نے فرمایا (ایک تو یہ کہ) پورا وضو خوب اچھی طرح اورکامل طریقہ سے کیا کرو (جس میں کوئی کمی کسر نہ رہے) اور (دوسرے یہ کہ) ہاتھ پاؤں دھوتے وقت ان کی اُنگلیوں میں خلال کیا کرو اور (تیسرے یہ کہ) ناک کے نتھنوں میں پانی چڑھا کے اچھی اُن کی صفائی کیا کرو اِلایہ کہ تم روزہ سے ہو (یعنی روزہ کی حالت میں پانی زیادہ نہ چڑھاؤ)۔ '' (٢٣) عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ قَالَ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ اِذَا تَوَضَّأَ یَدْلُکُ اَصَابِعَ رِجْلَیْہِ بِخِنْصَرِہ ۔ ( رواہ الترمذی وابو داود و ابن ماجہ) ------------------------------ ١ سُنن ابوداود کتاب الطھارة رقم الحدیث ١٤٢