ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017 |
اكستان |
|
غفلت کے ساتھ اللہ کا نام لیے بغیر کیا جائے وہ بہت ناقص اور بالکل بے نور ہوگا اور ناقص کو کالعدم قرار دے کر اُس کی سرے سے نفی کر دینا عام محاورہ ہے۔ ''کتاب الایمان'' میں یہ بات تفصیل اور وضاحت سے لکھی جا چکی ہے ، مندرجہ ذیل حدیث سے یہ بات پوری طرح واضح ہوجاتی ہے کہ اللہ کا نام لیے بغیر جو وضو کیا جائے وہ اگرچہ بالکل بیکار نہیں لیکن اپنی باطنی تاثیر اور نورانیت کے لحاظ سے بہت نا قص ہے۔ (١٩) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ یَقُوْلُ اِذَا تَطَھَّرَ اَحَدُکُمْ فَلْیَذْکُرِ اسْمَ اللّٰہِ فَاِنَّہُ یُطَھِّرُ جَسَدَہ کُلَّہ وَاِنْ لَّمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللّٰہِ فِیْ طُھُوْرِہ لَمْ یَطْھُرْ مِنْہُ اِلَّا مَا مَرَّ عَلَیْہِ الْمَائُ (سُنن دار قطنی کتاب الطھارة رقم الحدیث ٢٣١) ''حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ جو شخص وضو کرے اور اُس میں اللہ کا نام لے، تو یہ وضو اُس کے سارے جسم کو پاک کردیتا ہے، اور جو کوئی وضوکرے اور اُس میں اللہ کا نام نہ لے تو وہ وضو اُس کے صرف اعضائے وضو ہی کو پاک کرتا ہے ۔'' تشریح : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو وضو اللہ کا نام لے کر مثلاً بسم اللہ پڑھ کر یا اِسی طرح کا کوئی کلمہ ذکر زبان سے ادا کر کے کیا جائے تواُس کے اثر سے سارا جسم مطہر اور منور ہوجاتا ہے اور جو وضو اللہ کا نام لیے اور اس کا ذکر کیے بغیر کیاجائے تو اس سے صرف اعضا ئے وضو ہی کی طہارت ہوتی ہے اس کا مطلب یہی ہوا کہ یہ وضو بہت ناقص قسم کا ہوتا ہے۔ (٢٠) عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ یَا بَاہُرَیْرَةَ اِذَا تَوَضَّأْتَ فَقُلْ بِسْمِ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ فَاِنَّ حَفَظَتَکَ لَا تَسْتَرِیْحُ تَکْتُبُ لَکَ الْحَسَنَاتِ حَتّٰی تُحْدِثَ مِنْ ذٰلِکَ الْوُضُوئِ ۔( المعجم الصضیر للطبرانی رقم الحدیث ١٩٦) ''آنحضرت ۖ نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا جب تم وضو کرو تو بِسْمِ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کہہ لیا کرو (اِس کااثر یہ ہوگا کہ جب تک تمہارا یہ وضو باقی رہے گا اُس وقت تک تمہارے محافظ فرشتے (یعنی کاتبین اعمال ) تمہارے لیے برابر نیکیاں لکھتے رہیں گے۔''