ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017 |
اكستان |
|
اس عظیم الشان اور پُر اثر اجتماع سے مندرجہ ذیل پیغامات دیے گئے : (١) باہمی رواداری، انسانیت کا احترام اور دین اسلام کی عالمگیریت کے حوالہ سے امن محبت اور اُخوت و بھائی چارہ اپنانے اور ان تمام اُمور کے فروغ دینے کی تعلیم پر زور دیا گیا۔ (٢) وطنِ عزیزپاکستان میں عسکریت کا کوئی جواز نہیں، ہر قسم کی جدو جہد پارلیمانی سیاسی اورآئینی ہی ہوگی، اس سے ماورا کسی قسم کی کوششوں اور جدو جہد سے جمعیة علمائِ اسلام کا کوئی تعلق نہیں ہے اس لیے کہ میدانِ سیاست میں جمعیة علمائِ اسلام کی تاریخ پُر امن اور دستوری جدوجہد کی آئینہ دار ہے اس حوالے سے قائد جمعیة حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب مدظلہم کے خطبہ صدارت کے ان الفاظ پر غور فرمائیے : ''پوری دنیا میں جہاں جہاں جمعیة علماء موجود ہے اُن کے وفود یہاں پہنچ چکے ہیں جو اِس بات کا پیغام دے رہے ہیں کہ حضرت شیخ الہند نے جو فلسفہ امن دیا تھا جو نظریہ دیا تھا اُس پر کام کرنے والے لوگ پوری دنیا میں موجود ہیں ،پُر امن سیاسی جدوجہد صرف پاکستان میں موجود جمعیة کا منہج نہیں ،ہر سطح پر پوری دنیا میں حضرت شیخ الہند کے روحانی فرزند اسی راستہ پر رواں دواں ہیں۔'' (٣) ہر قسم کے اندرونی اور بیرونی فساد سے تمام مسلمانوں کو بچانے کی کوشش کی جائے اور اجتماعیت اور اپنی طاقت کو مناسب وقت کے لیے بچا کر رکھا جائے۔ (٤) وطن ِ عزیز میں تیزی سے بدلتے ہوئے معروضی حالات کے پیش ِ نظر اپنی صف بندی کی جائے اور ہر قسم کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیاری کی جائے ۔ (٥) پوری ملت اِسلامیہ کے اتحاد اور وحدت ِ اُمت پر زور دیا گیا، اضطراب وانتشار سے دُور رہنے کی تلقین کی گئی اور ہر قسم کی فرقہ واریت اور عدم ِ برداشت کی مذمت کی گئی ۔ (٦) اسلام امن و محبت ، اعتدال اور برداشت کا دین ہے، دہشت گردی اور دہشت گردوں سے اسلام کا کوئی تعلق نہیں ہے۔