ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017 |
اكستان |
|
(٧) دینی مدارس کے خلاف ملکی اور غیر ملکی سطح پر طاغوتی قوتوں کا پروپیگنڈہ بہت عام ہے اور بلا وجہ دین کی حفاظت کے اِن قلعوں کا عسکریت پسندی سے تعلق جوڑا جاتا ہے اس اجتماع سے دینی مدارس کے سراپا خیر ہونے اور دہشت گردی سے اِن کا کسی قسم کا تعلق نہ ہونے کا پہلو بھی اُجاگر کیا گیا اس حوالہ سے ا مامِ حرم شیخ صالح بن محمد بن ابراہیم کے بیان کے ان الفاظ پر غور فرمائیں : '' مدارس دنیا کے اندر جہاں پر بھی ہیں خیر و فلاح کے چشمے ہیں مدارس کے ساتھ دہشت گردی کو جوڑنا بالکل خلافِ حقیقت اور غلط بات ہے۔ '' (٨) سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد ناقابلِ برداشت ہے اس کی بھر پور مذمت کی گئی۔ (٩) وطن ِعزیز میںقانونِ توہین ِ رسالت کے حوالہ سے کوئی تبدیلی برداشت نہیں کی جائے گی۔ (١٠) پاکستان کو سیکولر ریاست نہیں بنانے دیا جائے گا،پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے جن لوگوں کی خواہش ہے کہ اِلحاد و بے دینی کی بنیادوں پر اِس ملک کی سیاست کو بڑھایا جائے یہ اُن کی غلط فہمی ہے ، انشاء اللہ پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاذ ہو کر رہے گا اس راہ میں آنے والی ہر رُکاوٹ کا سدباب کیا جائے گا۔ جمعیة علمائِ اسلام کے مرکزی امیر حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب مدظلہم اور جمعیة علمائِ اسلام پاکستان کے تمام رہنما اور کارکن عظیم مبارک باد کے مستحق ہیں، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس عالمی اجتماع کے اثرات ظاہر فرمائے اورعالم اسلام کو ان اثرات سے بہرہ مند فرمائے اور تمام اُمت ِمسلمہ بالخصوص وطنِ عزیز پاکستان کی حفاظت فرمائے ،آمین۔