نماز کے مفسدات |
ماز کے د |
|
اِنکشاف قلیل فی الزّمان القلیل ہوگا: نماز فاسد نہ ہوگی ۔(رد المحتار :1/408،409)کشفِ عورۃ کے مُفسِد ہونے میں ائمہ کا اختلاف : نماز کے دوران ستر کھل جانے سے نماز کب فاسد ہوتی ہے اِس میں ائمہ کا اختلاف ہے : امام شافعی و احمد: ستر کو قصداً کھولا جائےیاخود سےسترکھل جانے میں مصلّی کا قصور ہو یا دیر تک کھلا رہےتو نماز فاسد ہوجاتی ہے ، ورنہ نہیں ۔ امام مالک: عورۃِ غلیظہ کے کھل جانے سے مطلقاً نماز فاسد ہوجاتی ہے اورعورۃِ خفیفہ کے کھلنے سے فاسد نہیں ہوتی ۔ امام ابوحنیفہ : قصداً کھولنے سے مطلقاًفاسد ہوجاتی ہےاور غلطی سےکھل جائے تو اِنکشافِ کثیر میں نماز فاسد ہوجائے گی اور اِنکشافِ قلیل میں فاسد نہ ہوگی ۔ پھر اِنکشافِ کثیر کی مقدار کیا ہے اِس میں خود احناف کے ائمہ ثلاثہ میں اختلاف ہے : امام ابوحنیفہ و محمد:ربعِ ثوب یا اس سے زیادہ مقدار کثیر ہے اور اس سے کم قلیل ہے۔ امام ابویوسف: نصف سے کم کم معاف ہے اور اُس سے زائد کثیر ہونے کی وجہ سے مفسد ہے ، اور نصف کےبارے میں امام ابو یوسف سے دو قول منقول ہیں : (1)نماز ٹوٹ جائے گی ، اس لئے کہ نجاست قلیل نہیں ہے ۔(2)نماز نہیں ٹوٹے گی ، اس لئے کہ نجاست کثیر بھی نہیں ہے۔(الفقہ الاِسلامی:1/742)(ہدایۃ:1/173،بشریٰ)