نماز کے مفسدات |
ماز کے د |
|
نہ ہو تب بھی نماز فاسد نہ ہوگی ۔ اور خود نماز کا اپنے چھینکنے پر ”الحَمْدُ لِلہِ“کہنا اگرچہ مکروہ ہے لیکن نماز اِس سے فاسد نہیں ہوگی ……………………………پس خلاصہ یہ نکلا : نماز پڑھنے والا اپنے چھینکنے پر کچھ کہے گا یا دوسرے کے چھینکنے پر ، پھر اِن میں سے ہر صورت کے اندر دو دوصورتیں ہیں : ”یَرْحَمُکَ اللہُ“ کہے گا یا ”الحَمْدُ لِلہِ“، اِس طرح کُل چار صورتیں بن گئیں : خود اپنے چھینکنے پر”یَرْحَمُکَ اللہُ“ کہا ہو ۔ فاسد نہیں ہوگی۔ خود اپنے چھینکنے پر ”الحَمْدُ لِلہِ“ کہا ہو ۔ فاسد نہیں ہوگی۔ دوسرے کے چھینکنے پر ”یَرْحَمُکَ اللہُ“ کہا ہو ۔ نماز فاسد ہوجائے گی۔ دوسرے کے چھینکنے پر ”الحَمْدُ لِلہِ“کہا ہو ۔ دیکھا جائے گا، اگر جواب کے طور پر ہو تو فاسد نہیں ہوگی ، تعلیم اور یاد دہانی کے طور پر ہو فاسد ہوجائے گی ، اور کوئی بھی اِرادہ نہ ہو تب بھی فاسد نہ ہوگی۔(الدر المختار :1/620)کسی کے جواب کے طور پر ذکر و تلاوت کرنا یعنی نماز کے دوران کوئی خوشخبری سن کر”الحَمْدُ لِلہِ“کہنا ، بُری خبر سن کراِسترجاع یعنی ”إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ“ کہنا ، کسی حیرت و تعجب کی بات پر ”سبحان اللہ“ ، ”لَا اِلٰہَ اِلّا اللہ“ یا ”اللہ أکْبَر“ کہنا ،کسی کی دعاء سن کر ”آمین“ کہنا یا کسی کو جواب دینے کی غرض سے قرآن کریم کی کسی آیت کی تلاوت کرنامثلاً:”يَا يَحْيَى خُذِ الْكِتَابَ بِقُوَّةٍ “۔ اِن تمام صورتوں میں اگر جواب دینے کا قصد نہ ہو بلکہ اپنے نماز میں ہونے کی اِطلاع دینا مقصود ہو تو بالاتفاق نماز فاسد نہ ہوگی ، لیکن اگر جواب دینے کا اِرادہ کیا جائے تو اختلاف ہے :