نماز کے مفسدات |
ماز کے د |
|
ائمہ ثلاثہ :أکل و شرب اگر بھولے سےہو تو نماز فاسد نہیں ہوتی، بشرطیکہ کثیر نہ ہو ،اور جان بوجھ کر کھایا جائے تو نماز فاسد ہوجاتی ہے۔(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ :27/124)(الفقہ علی المذاہب:1/277) امام شافعی اور امام احمد بن حنبل کے نزدیک نسیان کے ساتھ ساتھ اگر جہالت اور لاعلمی کی وجہ سے بھی أکل و شرب کرلیتا ہے تو اُس کی نماز فاسد نہیں ہوگی۔(ایضاً)نماز کے دوران کسی دوسری نماز کو شروع کردینا دورانِ نماز کسی اور نماز کی نیت کرنےیا اُسی نماز کو از سرِ نَو شروع کرنے کی نیت سے نماز فاسد ہوجاتی ہے ، البتہ اِس کے فاسد ہونے کی تفصیل ہے ، جس کا خلاصہ درج ذیل ہے : نماز کے دوران کی جانے والی نیت یا تو مغایرہ (کسی اور نماز کی )ہوگی یا متحدہ(یعنی اُسی نماز کی )ہوگی ۔ پھر دونوں میں سے ہرصورت کے اندر یا تو دل سے نیت ہوگی یا زبان سے ۔ اگر زبان سے نیت کی ہو تو اُس سے گزشتہ نماز فاسد ہوجائے گی ، خواہ وہ نیت مغایرہ ہو یا متحدہ ، اِسی طرح اُس کے ساتھ تکبیر کہی جائے یا نہیں، ہر صورت میں گزشتہ نماز ختم ہوجائے گی ، اِس لئے کہ زبان سے نیت کرنا کلامِ مفسِد ہےجس سے گزشتہ نماز فاسد ہوجاتی ہے۔ اور اگر دل سے کہی جائے تو وہ تکبیر کے ساتھ ہوگی یا نہیں ،اگر بغیر تکبیر کے ہو تو اُس کا اعتبار نہیں، خواہ نیت مغایرہ ہو یا متحدہ ، اِس لئے کہ صرف دل سے نیت کرلینا جبکہ اُس کے ساتھ تکبیر نہ کہی گئی ہو اُس کا اعتبار نہیں ہوتا ۔