نماز کے مفسدات |
ماز کے د |
|
مطلع کرنے کیلئے کھانسا جائے یا کسی کو اپنے نماز میں ہونے کی اطلاع دینے کیلئے کھانسا جائے تو نماز فاسد نہ ہوگی ، اِس لئے کہ اِس سے غرضِ صحیح وابستہ ہے۔پس خلاصہ یہ ہے : اگر طبیعت کے خراب ہونے کی وجہ سے ہو ۔ نماز فاسد نہ ہوگی ۔ تحسینِ صوت کیلئے گلا صاف کرنے کی غرض سے ہو ۔ نماز فاسد نہ ہوگی ۔ اپنے امام کو کسی غلطی پر متنبّہ کرنے کیلئے ہو۔ نماز فاسد نہ ہوگی ۔ کسی کو اپنے نماز میں ہونے کی اطلاع دینے کیلئے ہو ۔ نماز فاسد نہ ہوگی ۔ مذکورہ بالااعذار میں سے کسی عذر کی وجہ سے نہ ہو ۔ نماز فاسد ہوجائے گی ۔(الدر المختار :1/619)کھانسنے کے مُفسدِ نماز ہونے میں ائمہ کا اختلاف : امام مالک:نماز کے دوران کھانسنا خواہ ضرورۃً ہو یابغیر ضرورت کے ، نماز فاسد نہیں ہوتی ، ہاں ! اگر کثیر ہو یا تلاعب یعنی کھیل کے طور پر ہو تو نماز فاسد ہوجاتی ہے۔ ائمہ ثلاثہ:نماز کے دوران کھانسنا اگر کسی ضرورت یا غرضِ صحیح کی وجہ سے ہو تو نماز فاسد نہیں ہوتی ورنہ فاسد ہوجاتی ہے ۔(الفقہ علی المذاہب الأربعۃ:1/271)(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ :27/122)درد کی وجہ سے آواز کے ساتھ کراہنا یا رونا نماز میں آہ کہنا، کراہنا،،اُف کہنا یا رونا ۔ یہ سب کام اگر جنّت یا دوزخ کے تذکرہ کی وجہ سے ہوں، مثلاً تلاوت کے دوران جنت یا جہنم کا ذکر آگیا اور اُس کی وجہ سےآواز نکل گئی تو نماز فاسد نہ ہوگی۔اور اگر