نماز کے مفسدات |
ماز کے د |
|
اور دل سے نیت ہو اور تکبیر کے ساتھ ہوتو نیتِ مغایرہ میں معتبر اور متحدہ میں غیر معتبر ہے۔یعنی اُسی نماز کی نیت کی جائے گی تو اُس کا اعتبار نہ ہو گا ، جیسے : ظہر کی ایک رکعت پڑھ کر دوبارہ ظہر کی نیت کرلی تو یہ نیت لغو ہوجائے گی ۔اور کسی دوسری نماز کی نیت کی جائے تو وہ معتبر ہوگی ، جیسے: اگر ظہر کی نماز میں عصر کی نیت کرلی جائے ،تو ظہر کی نماز فاسد ہوجائے گی۔(ردّ المحتار:1/623)(عُمدۃ الفقہ: 2/77)نماز کے دوران قرآن کریم کو دیکھ کر تلاوت کرنا امام ابوحنیفہ کے نزدیک قرآن کریم کو دیکھ کر پڑھنے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے ، خواہ ہاتھوں میں اُٹھاکر پڑھاجائے یا محض لکھے ہوئے کو دیکھ کر پڑھا جائے ۔اِس لئے کہ اگر ہاتھوں میں اُٹھاکر پڑھائے جائے اور صفحے پلٹے جائیں تو عملِ کثیر لازم آتا ہے اور اگر کہیں رکھا یا لکھا ہوا دیکھ کر پڑھائے تب بھی ”تلقّن من المُصحف“یعنی قرآن کریم سے سیکھنے کا معنی پایا جاتا ہے جو کسی شخص سے سیکھنے کی طرح ہے اورمفسدِ صلاۃ ہے ۔ہاں! اگر کوئی شخص حافظ ہو اور بغیر اُٹھائے اپنے حافظہ سے پڑھے اورپڑھتے ہوئے صرف قرآن کریم پر نظر پڑجائے تو نماز فاسد نہ ہوگی ، اِس لئے کہ اِس میں عملِ کثیر اور ”تلقّن من المُصحف“دونوں میں سے کوئی معنی نہیں پایا جاتا ۔حضرات صاحبین کے نزدیک قرآن کریم کو دیکھ کر پڑھنا کراہت کے ساتھ جائز ہے ۔پس خلاصہ یہ ہے: نماز کے دوران اگر ہاتھوں میں لے کر قرآن کریم پڑھا جائے تو بالاتفاق نماز فاسد ہوجائے گی۔ کہیں رکھا یا لکھاہو ا ہو اور اُسے دیکھ کر صرف سمجھ لیا جائے تو نمازفاسد نہیں ہوگی ۔