نماز کے مفسدات |
ماز کے د |
|
نماز کے دوران سوتے ہوئے قہقہہ لگانا : اگر کوئی شخص نماز کے دوران سوجائے اور اَسی حالت میں اُس کا قہقہہ نکل جائے تو وضو اور نماز توٹتے ہیں یا نہیں ، اِس میں اختلاف ہے ، چار اقوال ہیں : (1)وضو اور نماز دونوں ٹوٹ جاتے ہیں ۔ (2)وضو اور نماز دونوں نہیں ٹوٹتے۔ (3)وضو ٹوٹ جاتا ہے ، نماز نہیں ۔ (4)نماز ٹوٹ جاتی ہے ، وضو نہیں ۔ چوتھا قول راجح ہے ، چنانچہ اکثر فقہاء نے اِسی کو ترجیح دی ہے کہ ایسی صورت میں وضو نہیں ٹوٹے گا ، کیونکہ اُس نے اِرادۃً قہقہہ نہیں لگایا لہٰذا نماز کی بے حرمتی کرنے والا نہیں ہے ، لیکن چونکہ قہقہہ کلام کی مانند ہے اور کلام سے مطلقاً نماز فاسد ہوجاتی ہے خواہ جان کر کیا جائے یا بھولے سے ، اِس لئے اِس صورت میں بھی نماز فاسد ہوجائے گی ۔(الدر المختار مع الردّ : 1/145)(البحر الرائق: 1/42)قہقہہ سے نماز ٹوٹنے میں ائمہ کا اختلاف : اِس پر سب کا اِتفاق ہے کہ نماز کے دوران قہقہہ مارکرہنسنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ، البتہ قہقہہ کی مقدار میں قدرے اختلا ف ہے : امام شافعی: اِس قدرآواز سے ہنسنا کہ کم ازکم اُس میں دو حرف واضح ہوجائیں ۔ ائمہ ثلاثہ: نماز کے دوران قہقہہ مارکر ہنسنا ،خواہ حروف واضح ہوں یا نہیں، مطلقاً نماز فاسد ہوجاتی ہے ۔(الفقہ علی المذاہب: 1/278)(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ :27/124)