نماز کے مفسدات |
ماز کے د |
|
جائے گا ، اگر چنے کے دانے کے برابر یا اس سے زیادہ ہوتو نماز فاسد ہوجائے گی ورنہ فاسد تو نہیں ،مکروہ ہوجائے گی ۔(الدر المختار : 1/623)(عُمدۃُ الفقہ : 2/257 ، 258)کسی چیز کو چبانا : نماز کے دوران منہ میں کسی چیز کو چبانا اگر کثیر ہو تو اگرچہ اُس کو نگلا بھی نہ جائے تب بھی نماز فاسد ہوجائے گی ، اور کثیر مقدار میں چبانے کا مطلب یہ ہے کہ تین مرتبہ لگاتار چبایا جائے ، اِس سے کم چبانا عملِ قلیل ہے ، اس سے نماز فاسد نہ ہوگی ۔(ردّ المحتار:1/623)صرف ذائقہ کا حلق میں اترنا : اِس کی دو صورتیں ہیں : کوئی چیز کھانے کے بعد اُس کا ذائقہ حلق میں محسوس ہو اور اُس کو نگل لیا جائے تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔ کوئی چیز بعینہٖ منہ میں رکھی ہوئی ہو اور اُس کا ذائقہ حلق میں اتر رہا ہو ، جیسے : پان یا کوئی میٹھی چیز وغیرہ منہ رکھی ہو اور اُس کا ذائقہ حلق میں چلاجائے تو نماز فاسد ہوجائے گی۔(ردّ المحتار:1/623)أکل و شرب کے مُفسد ہونے میں ائمہ کا اِختلاف : امام ابوحنیفہ:أکل و شرب سے مطلقاً نماز فاسد ہوجاتی ہے ، خواہ قلیل ہو یا کثیر ، جان بوجھ کر ہو یا بھولے سے ، ہاں اگر دانتوں کے درمیان پھنسی ہوئی چیز نگل لی جائے تو قلیل و کثیر کا اعتبار ہوتا ہے، چنانچہ چنے کے دانے سے کم کم ہو تو نماز فاسد نہیں ہوتی ۔