نماز کے مفسدات |
ماز کے د |
|
نماز کے دوران جنون اور بیہوشی واقع ہوجائے تو نماز فاسد ہوجائے گی ۔ نماز کے دوران موت واقع ہوجائے تو نماز فاسد ہوجائے گی ، پس اگر وہ اِمام ہے تو مقتدیوں کی نماز باطل ہوگئی ، اُنہیں از سرِ نَو نماز پڑھنی چاہیئے ۔(الدر المختار:1/629)۔(عُمدۃ الفقہ:2/359)نماز کے دوران صحتِ صلوۃ کی کسی شرط کا فوت ہوجانا نماز کے صحیح ہونے کی سات شرطیں ہیں : بدن، کپڑےاور جگہ کا پاک ہونا ،نیت کرنا ، قبلہ رُخ ہونا،وقت کا ہونا اور ستر کا چھپانا ۔ پس اِن شرائط میں سے کوئی شرط نماز کے دوران فوت ہوجائے تو نماز فاسد ہوجاتی ہے۔ اِس کی کئی صورتیں ہیں ، چند ایک ملاحظہ ہوں: ٭نماز کے دوران طہارت باقی نہ رہے تو نماز فاسد ہوجائے گی ، جیسے : نماز کے دوران جان بوجھ کر حدث لاحق کیا جائے ۔ ”جان بوجھ کر“ اِس لئے کہا گیا ہے کیونکہ بھولے سے حدث لاحق ہونے کی صورت میں (جبکہ وہ حدث نادر الوجود نہ ہو )بناء کرسکتے ہیں، نماز فاسد نہیں ہوتی ۔(عُمدۃا لفقہ :2/259)(شامیہ :1/629) ٭نماز کے دوران ناپاک جگہ پر بغیر کسی حائل کے سجدہ کرنا، اِس سے بھی نماز فاسد ہوجائے گی ، اِس لئے کہ جگہ کا پاک ہونا صحتِ صلاۃ کی شرائط میں سے ہے۔(عُمدۃا لفقہ :2/260)(شامیہ :1/625) ٭نماز کے دوران چوتھائی عضو کے بقدر ستر کھل جائے اورایک رکن یعنی تین تسبیح کے بقدر کھلارہے تو نماز فاسد ہوجاتی ہے ، اِس لئے کہ سترِ عورۃ صحتِ نماز کی شرط ہے۔(عُمدۃا لفقہ :2/260) (شامیہ :1/625)