نماز کے مفسدات |
ماز کے د |
|
عملِ کثیر کی تعریفات : عملِ کثیر کی پانچ مشہور تعریفیں ذکر کی گئی ہیں : ایسا عمل کہ اس کے کرنےوالے کو دور سے دیکھ کر ظنِ غالب ہو کہ یہ شخص نماز میں نہیں ہے، جس عمل سے نماز میں نہ ہونے کا ظنِ غالب نہ ہو بلکہ شبہ ہو وہ قلیل ہے۔مَا لَا يَشُكُّ بِسَبَبِهِ النَّاظِرُمِنْ بَعِيدٍ فِي فَاعِلِهِ أَنَّهُ لَيْسَ فِيهَا وَإِنْ شَكَّ أَنَّهُ فِيهَا أَمْ لَا فَقَلِيلٌ۔ جو کام عادتاً دو ہاتھوں سے کیا جاتا ہو جیسے ازاربند باندھنا اور عمامہ باندھنا وہ عمل کثیر ہے، خواہ ایک ہی ہاتھ سے کرے اور جو عمل عادتاً ایک ہاتھ سے کیا جاتا ہو وہ دونوں ہاتھوں سے بھی کرے تو قلیل ہے، جیسے ازار بند کھولنا اور ٹوپی سر سے اتارنا۔مَا يُعْمَلُ عَادَةً بِالْيَدَيْنِ كَثِيرٌ وَإِنْ عُمِلَ بِوَاحِدَةٍ كَالتَّعْمِيمِ وَشَدِّ السَّرَاوِيلِ وَمَا عُمِلَ بِوَاحِدَةٍ قَلِيلٌ وَإِنْ عُمِلَ بِهِمَا كَحَلِّ السَّرَاوِيلِ وَلُبْسِ الْقَلَنْسُوَةِ وَنَزْعِهَا إلَّا إذَا تَكَرَّرَ ثَلَاثًا مُتَوَالِيَةً۔ تین حرکاتِ متوالیہ ہوں، یعنی ان کے درمیان بقدرِ رکن وقفہ نہ ہو تو عمل کثیر ہے ورنہ قلیل۔الْحَرَكَاتُ الثَّلَاثُ الْمُتَوَالِيَةُ كَثِيرٌ وَإِلَّا فَقَلِيلٌ۔ ایسا عمل کثیر ہے جو فاعل کو ایسا مقصود ہو کہ اس کو عادتاً مستقل مجلس میں کرتا ہو، جیسے حالتِ نماز میں بچہ نے عورت کا دودھ پی لیا۔مَا يَكُونُ مَقْصُودًا لِلْفَاعِلِ بِأَنْ يُفْرِدَ لَهُ مَجْلِسًا عَلَى حِدَةٍ۔ نمازی کی رائے پر موقوف ہے، وہ جس عمل کو کثیر سمجھے وہ کثیر ہے۔التَّفْوِيضُ إلَى رَأْيِ الْمُصَلِّي، فَإِنْ اسْتَكْثَرَهُ فَكَثِيرٌ وَإِلَّا فَقَلِيلٌ۔(الدر المختار :1/624، 625)