نماز کے مفسدات |
ماز کے د |
|
نماز کے دوران کسی واجب کو عمداً ترک کردینا نماز کے واجبات میں سے کسی واجب کو بھولے سے ترک کردیا جائے تو سجدہ سہو لازم ہوتا ہے، اور اگر جان بوجھ کر ترک کیاجائے تو سجدہ سہو سے اُس کا تدارک اور تلافی نہیں ہوسکتی ، بلکہ نماز فاسد ہوجاتی ہے، اِ سلئے کہ شریعت نے سجدہ سہو کو بھولے سے ہونے والی غلطی کا تدارک قرار دیا ہے ، جان بوجھ کر کی جانے والی غلطی کا نہیں ۔(البحر الرائق:2/98)(عُمدۃ الفقہ:2/263)مقتدی کا امام سے پہلے کسی رکن کو کرلینا یعنی مقتدی اگر امام سے پہلے کوئی رکن اداء کرلے اور پھر اُس کو امام کے ساتھ یا امام کے بعد سلام پھیرنے تک اداء نہ کرے تو نماز فاسد ہوجائے گی ، مثلا: مقتدی امام کے رکوع میں جانے سے پہلے ہی رکوع کرکے فارغ ہوجائے اور پھر یہ رکوع دوبارہ امام کے ساتھ اداء نہ کرے یا نماز کے آخر تک نہ لوٹائے تو نماز فاسد ہوجائے گی ، لیکن اگر سلام سے پہلے پہلے امام کے رکوع کے ساتھ ہی یا امام کے رکوع کے بعد اداء کرلیتا ہے تو نماز فاسد نہ ہوگی ۔ اور نماز کے فاسد ہونے کی یہ ہے کہ امام کی معیّت میں پڑھی جانے والی نماز میں جو رکن امام سے پہلے کرلیا جائے اُس کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا ، یہی وجہ ہے کہ امام کے ساتھ دوبارہ اُس کو اداء کرنا یا کم ازکم امام کے فارغ ہونے کے بعد بھی سلام پھیرنے کے بعد اُس کو اداء کرنا ضروری ہے۔(شامیہ:1/630)(عُمدۃ الفقہ:2/263)