نماز کے مفسدات |
ماز کے د |
|
نماز کے دوران سلام کرنا یا سلام کا جواب دینا نماز کے دوران کسی کو سلام کرنا ، جس کو سلامِ تحیّہ کہا جاتا ہے،اِس سے مطلقاً نماز فاسد ہوجاتی ہے،خواہ جان کر کیا ہو یا بھولے سے ، حتیٰ کہ اگر ”عَلَیکُم“ بھی نہ کہا جائے تب بھی نماز فاسد ہوجاتی ہے۔ اور سلام کا جواب دینے کی تفصیل یہ ہے کہ اگر زبان کے ذریعہ جواب دیا گیا جائے یا سلام کی نیت سے مصافحہ کیا جائےتو نماز فاسد ہوجائے گی اگرچہ بھولے ہی سے جواب دیا گیا ہو ، اور صرف ہاتھ سے اِشارے کے ذریعہ جواب دینے سے نماز فاسد تو نہ ہوگی البتہ مکروہ ہو جائے گی۔(الدر المختار :1/615)اِشارے سے سلام کا جواب دینے کا حکم : نماز کے دوران کسی کے سلام کا جواب الفاظ کے ساتھ دینا جائز نہیں ، اور اس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ، جیسا کہ اِس کی تفصیل ابھی گزری ہے اور اشارے سے کسی کو جواب دینا بالاتفاق مفسد ِ صلاۃ نہیں ۔البتہ اس کے جواز اور عدم جوا ز کے بارے میں اختلاف ہےکہ اِشارے سے سلام کا جواب دینا جائز ہے یا نہیں : امام مالک واحمد : بلا کراہت جائز ہے ۔ امام ابو حنیفہ : مکروہ ہے ۔ امام شافعی : مستحب ہے ۔ (درس ِ ترمذی : 2/139)