نماز کے مفسدات |
ماز کے د |
|
نماز کے دوران سلام پھیردینا نماز سے نکلنے کیلئے سلام پھیردینا”سلامِ تحلیل“ کہلاتا ہے، اِس سے نماز اُس وقت فاسد ہوتی ہے جبکہ جان کر سلام پھیرا جائے ، اور اگر بھولے سے سلام پھیرا ہو ، مثلا : یہ گمان کرکے سلام پھیرا ہو کہ نماز ختم ہوگئی ہے، حالآنکہ نماز باقی ہو تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی ۔(الدر المختار :1/615 ، 616) پس نماز کے دوران سلام خواہ سلامِ تحیّہ ہو یا سلامِ تحلیل، دونوں کا خلاصہ یہ ہے : زبان سے کسی کے سلام کا جواب دینا۔ نماز فاسد ہوجائے گی ۔ سلام کی نیت سے کسی سے مصافحہ کرنا۔ نماز فاسد ہوجائے گی ۔ اشارے کے ذریعہ کسی کے سلام کا جواب دینا ۔ نماز فاسد نہیں ہوگی ۔ جان کسی کو سلام کرنا خواہ عمداً ہو یا سہواً۔ نماز فاسد ہوجائے گی ۔ جان بوجھ کر نماز کے دوران سلام پھیر دینا ۔ نماز فاسد ہوجائے گی ۔ نماز کے دوران بھولے سے سلام پھیر دینا ۔ نماز فاسد نہیں ہوگی ۔نماز کے دوران چھینک کا جواب دینا کسی کی چھینک کا جواب ”یَرْحَمُکَ اللہُ“ کے ذریعہ دینے سے نماز فاسد ہوجائے گی، اور اگر خود اپنے چھینکنے پر ”یَرْحَمُکَ اللہُ“ کہا تو فاسد نہیں ہوگی ۔ نمازی کا کسی شخص کے چھینک پر ”الحَمْدُ لِلہِ“ کہنا اگر جواب کے طور پر ہو تو نماز فاسد نہیں ہوگی، اِس لئے کہ ”الحَمْدُ لِلہِ“جواب کے طور پر استعمال نہیں ہوتا۔ اور اگر اُس کو چھینکنے پر”الحَمْدُ لِلہِ“ کی تعلیم دینے کیلئے ہو تو نماز فاسد ہوجائے گی، اور اگر جواب یا تعلیم میں سے کوئی نیت