نماز کے مفسدات |
ماز کے د |
|
لُقمہ دینے لینے کی مُفسد اور غیر مُفسد صورتیں : ”فتح “ لُقمہ دینے کو اور ”اِستفتاح“ لُقمہ لینے کو کہاجاتا ہے ، دوسرے الفاظ میں ”فاتِح“ لُقمہ دینے والے کو اور ”مُستفتح“ لُقمہ قبول کرنے والے کو کہا جاتا ہے۔پس اِن دونوں کے اعتبار سے لُقمہ دینے لینے کی کئی صورتیں نکلتی ہیں جن میں سے کچھ مُفسدِ صلوۃ اور کچھ غیر مُفسد ہیں ، تفصیل مندرجہ ذیل ہے : فاتِح اورقاری دونوں نماز میں نہ ہو ں۔ یہ صورت ہماری بحث سے خارج ہے۔ فاتِح غیرنمازمیں اور قاری نماز میں ہو ۔ قاری لُقمہ قبول کرے تو اُس کی نماز فاسد ہوگی ورنہ نہیں فاتِح نمازمیں اور قاری غیر نماز میں ہو ۔ نماز فاسد ہوجائے گی ، قاری لُقمہ قبول کرے یا نہیں ۔ فاتِح اور قاری دونوں نماز میں ہو ں۔ اِس کی دو صورتیں ہیں : فاتِح اور قاری دونوں کی نماز الگ الگ ہو ۔ فاتح کی نماز ہر صورت میں فاسد ہوجائے گی اور قاری اگر لُقمہ قبول کرلے تو اُس کی نماز فاسد ہوگی ، ورنہ نہیں ۔ دونوں ایک ہی نماز میں امام اور مُقتدی ہوں۔ کسی کی نماز فاسد نہیں ہوگی ، خواہ بقدرِ واجب قراءت کی جاچکی ہو یا نہیں ، اِمام کسی دوسری آیت کی طرف منتقل ہوچکا ہو یا نہیں ، اِسی طرح ایک مرتبہ ہو یا کئی مرتبہ ، ہر صورت میں نماز فاسد نہیں ہوتی۔(حاشیہ ہدایہ لعبد الحی اللکنوی:265)نماز کے دوران کھانا پینا کھانے پینے سے مطلقاً نماز فاسد ہوجاتی ہے ، خواہ جان کر ہو یا بھولے سے، قلیل ہو یا کثیر ، حتی کہ اگر ایک تل بھی نگل لیا تو نماز فاسد ہوجائے گی ۔ اِسی طرح بارش وغیرہ کا قطرہ یا اولا یا برف کا ٹکڑا منہ میں چلا گیا تب بھی نماز فاسد ہوجائے گی ۔ہاں! اگر دانتوں کے درمیان پھنسی ہوئی کوئی چیز نگل لی تو اُس کی مقدار کو دیکھا