نماز کے مفسدات |
ماز کے د |
|
نماز کے دوران اگر ستر کھل جائے تو نماز فاسد ہوجاتی ہے ، بشرطیکہ اعضاءِ ستر میں سے کسی بھی عضو کا چوتھائی یا اس سے زیادہ مقدار میں حصہ کھل جائے اور اتنی دیر کھلا رہے جس میں تین مرتبہ (سُبحَانَ رَبِّیَ العَظِیم) کہا جاسکتا ہو ،گویا چوتھائی سے کم مقدار میں کھلنے یا کھلتے ہی فورا چھپالینے سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔ واضح رہے کہ یہ ستر کے کھل جانے کا مسئلہ ہے اور اگر از خود جان بوجھ کر ستر کھولا جائے تو بغیر کسی تفصیل کے مطلقاً نماز فاسد ہوجاتی ہے خواہ مقدار قلیل ہو یا کثیر ، اِسی طرح تھوڑی دیر کھولا جائے یا زیادہ دیر تک ، بہر صورت نماز فاسد ہوجاتی ہے۔پس خلاصہ یہ ہے کہ : جان کر ستر کھولا جائے : نماز فاسد ہوجائے گی ربع سے کم کم حصہ کھل جائے : نماز فاسد نہیں ہوگی ۔ ربع یا اس سے زائد کھل جائے اور فورا چھپالیا گیا ہو : نماز فاسد نہیں ہوگی ۔ ربع یا اس سے زائد تین تسبیح کے بقدرکھل جائے: نماز فاسد ہوجائے گی ۔ اِسی کو دوسرے الفاظ میں یوں بھی بیان کیا جاسکتا ہے : اِنکشافِ ستر (ستر کے کھلنے )کی ابتداءً دو صورتیں ہیں : (1)اِنکشاف عمداً ہوگا۔ (2)اِنکشاف سہواً ہوگا ۔ پہلی صورت میں نماز فاسد ہے ، دوسری صورت میں مزید چار صورتیں ہیں : اِنکشاف کثیر فی الزّمان الکثیرہوگا : نماز فاسد ہوجائے گی ۔ اِنکشاف کثیر فی الزّمان القلیل ہوگا: نماز فاسد نہ ہوگی ۔ اِنکشاف قلیل فی الزّمان الکثیرہوگا : نماز فاسد نہ ہوگی ۔