نماز کے مفسدات |
ماز کے د |
|
نماز کے دوران قرآن کریم کو مجہول طریقے سے پڑھنا یعنی حرکات کو اِس قدر لمبا اور دراز کرتے ہوئے ہوئے پڑھنا ،جیسے : زبَر کو لمباکرکے الف بنادینا ، پیش کو لمباکرکے واؤ بنادینا ، اِسی طرح زیر کو دراز کرتے ہوئے یاء بنادینا، جیسے عموماً لوگ مجہول طریقے سے تلاوت کرتے ہوئے یہ غلطیاں کرتے ہیں ۔مثلاً : ” الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ “ کومجہول طریقے سے اِس طرح پڑھائے جائے، یعنی ” الحمد“ کی دال کے بعد واؤ بڑھادیا جائے ،” لِلّٰہ“ میں لام کے بعد یا ہاء کے بعد یاء بڑھادی جائے، ”ربّ“ میں راء کے بعد الف بڑھادیں، یہ سب فحش غلطیاں ہیں ، اِن سے نماز فاسد ہوجاتی ہے ، ہاں! اگر حروفِ مدّہ یا حروفِ لِین میں یہ کیا جائے تو نماز فاسد نہیں ہوتی ، بشرطیکہ معنی نہ بگڑے۔(شامیہ:1/630)قراءت میں ایسی غلطی جس سے معنی بگڑ جائیں یعنی تلاوت میں ایسی بڑی اور فحش غلطی کرنا جس سے معنی بگڑ جاتا ہو ، اِس سے بھی نماز فاسد ہوجاتی ہے ، اِس کی تفصیل”زَلَّةُ الْقَارِئِ “کے نام سے کتبِ فقہ میں بڑی تفصیل کے ساتھ موجود ہے۔(شامیہ:1/630)