نماز کے مفسدات |
ماز کے د |
|
٭نماز کے دوران قبلہ سے سینہ پھیرلینا ، اِس سے بھی نماز فاسد ہوجاتی ہے ۔ پس اگر عُذر کی وجہ سے ہو ، مثلاً حدث لاحق ہونے کے بعد وضو کیلئے جانا یا نماز خوف میں دشمن کے مُقابل آتے جاتے ہوئے سینہ کا پھرجانا ، اِس سے نماز فاسد نہیں ہوتی ، کیونکہ یہ عُذر کی وجہ سے ہے ، اور اگر بغیر عُذر کے ہو تو اختیاری صورت میں یعنی جبکہ اپنے اختیار سے پھرا ہو تو مطلقاً نماز فاسد ہوجاتی ہےخواہ اِنحراف قلیل ہو یا کثیر ، اور اضطراری صورت میں دیکھا جائے گا ، اگر ایک رکن کی مقدار کے برابر قبلہ سے اِنحراف رہا ہو تو نماز فاسد ہوگی ، ورنہ فاسد نہ ہوگی ۔(عُمدۃا لفقہ :2/260)(شامیہ :1/627) ٭نماز کے دوران نیت میں تبدیلی کے ساتھ تکبیر کہہ دینا ، اِس سے بھی نماز فاسد ہوجاتی ہے ، پس اگر زبان سے نیت کہہ کر تکبیر کہی ہوتو مطلقاً نماز فاسد ہوجاتی ہے ، اِس لئے کہ یہ کلام فی الصلوۃ کے حکم میں ہے جس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے،اور اگر دل سے نیت کرکے تکبیر کہی ہو تو دیکھا جائےگا کہ اُسی نماز کی نیت دوبارہ سے کرلی ہے تو وہ نیت لغو ہوجائے گی اور نماز اپنی حالت کے مطابق چلتی رہے گی، اور اگر اُس نماز کے علاوہ کسی اور نماز کی نیت کی ہو تو وہ نماز فاسد ہوجائے گی اور دوسری نماز جس کی نیت کی ہو وہ شروع ہوجائے گی۔(شامیہ:1/623)(عُمدۃ الفقہ: 2/77،261)نماز کے دوران کسی رکن کا بالکلیہ ترک کردینا نماز کے ارکان میں سے کسی رکن کو بوجھ کر یا بھولے سے ترک کردیا جائے اور سلام پھیرنے سے پہلے پہلے اُس کی ادائیگی بھی نہ کی ہو ، اِس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے۔مثلاً : کسی نے ایک سجدہ ترک کردیا یا رکوع چھوڑ دیا اور سلام پھیرنے سے پہلے تک اُس کی ادائیگی بھی نہ کی ہو تو نماز فاسد ہوجائے گی ۔(شامیہ:1/629)