نماز کے مفسدات |
ماز کے د |
|
تکلیف کی وجہ سے ہوں اور ان میں آواز نکل جائے تو نماز فاسد ہوجائے گی ، ہاں! اگر درد کی وجہ سے مجبور ہوکر کسی مریض کی آواز نکل جائے تو نماز نہیں ٹوٹے گی ۔ پس خلاصہ یہ ہے : جنّت یا جہنم کے تذکرہ کی وجہ سے آواز نکل جائے ۔ نماز فاسد نہ ہوگی ۔ تکلیف کی وجہ سے نکل جائے اور روکنے کی طاقت نہ ہو ۔ نماز فاسد نہ ہوگی ۔ تکلیف کی وجہ سے آواز نکلےاور روکنے کی طاقت ہو ۔ نماز فاسد ہوجائے گی ۔(الدر المختار :1/619)کلام النّاس کے مُشابہ دعاء کرنا نماز کے دوران ایسی دعاء کرنا جو لوگوں کی باہمی گفتگو اور کلام کے مشابہ ہو ۔ اور کی پہچان کا معیار یہ ذکر کیا گیا ہے : ” هُوَ مَا لَيْسَ فِي الْقُرْآنِ وَلَا فِي السُّنَّةِ وَلَا يَسْتَحِيلُ طَلَبُهُ مِنْ الْعِبَادِ “ یعنی وہ دعاء جو قرآن کریم میں ، سنّتِ رسول میں نہ ہواور اُسے بندوں سے مانگا جاسکتا ہو ، جیسے یوں کہا جائے ”اے اللہ مجھے مال دیدے“ یا ”فلاں سے میرا نکاح کرادے“یہ ایسی دعاء ہے جو قرآن و حدیث میں نہیں اور لوگوں سے بھی مانگی جاسکتی ہے ، پس اِس سے نماز فاسد ہوجائے گی ، اور یہ کہنا ”اے اللہ ! میری مغفرت فرمادیجئے“ اِس سے نماز فاسد نہ ہوگی ، کیونکہ مغفرت تو صرف اللہ تعالیٰ کا کام ہے۔پس خلاصہ یہ نکلا : ایسی دعاء مانگنا جو قرآن و سنت میں مذکورہو ۔ نماز فاسد نہ ہوگی۔ جو قرآن و سنت میں مذکورنہ ہو اور کلام النّاس کے مُشابہ نہ ہو ۔ نماز فاسد نہ ہوگی۔ قرآن و سنت میں مذکورنہ ہو اور کلام النّاس کے مُشابہ ہو ۔نماز فاسد ہوجائے گی۔(الدر المختار :1/619)