استحضار عظمت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
مزےکے لیے لغت میں کوئی لفظ ہے؟ ؎قیاس کن ز گلستانِ من بہارِ مرا میرے گلستان کو دیکھ کر میری بہار کا تھوڑا سا تصور کرسکتے ہو۔ اللہ والوں کے دل میں جب خدا آتا ہے تو اس کا مزہ ان کا دل ہی جانتا ہے ؎یہ کون آیا کہ دھیمی پڑگئی لو شمع محفل کی پتنگوں کے عوض اُڑنے لگیں چنگاریاں دل کی اور ؎ بس اِک بجلی سی پہلے کو ندی پھر اس کے آگے خبر نہیں ہے مگر جو پہلو کو دیکھتا ہوں تو دل نہیں ہے جگر نہیں ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے نام میں لذّت رکھی ہے اور ہر شخص کے مجاہدہ اور قربانی کی مقدار کے مطابق اسے اپنے قرب کی لذّت عطا فرمائی ہے۔ آیت فَاذۡکُرُوۡنِیۡ اَذۡکُرۡکُمۡ کی ایک منفرد شرح اسی لیے قرآنِ پاک میں اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے فَاذۡکُرُوۡنِیۡ اَذۡکُرۡکُمۡ 17؎ تم ہمیں یاد کرو ہم تمہیں یاد کریں گے۔ اس آیت کی تفسیر یہ ہے کہ فَاذۡکُرُوۡنِیۡ بِالْاِطَاعَۃِ تم ہمیں یاد کرو ہماری اطاعت کے ساتھ اَذۡکُرۡکُمۡ بِالْعِنَایَۃِ 18؎ تو ہم تم کو یاد کریں گے اپنی مہربانی کے ساتھ۔ اس جنگل میں اللہ تعالیٰ نے یہ مضمون عطا فرمایا ہے کہ جو نماز، روزہ، حج اور تلاوت کا جتنا مزہ لےگا، ہماری اطاعت کا جتنا مزہ لےگاہم اس کے بقدر اس پر عنایت کریں گے۔ لیکن وہ عبادت جو گناہوں سے بچنے کی مشقت اور مجاہدہ اٹھانے کی ہے وہ مائنس (minus) تار یعنی منفی تار کہلاتی ہے، اور نماز روزہ، حج، عمرہ وغیرہ کی عبادت پلس (plus) تار یعنی مثبت تار کہلاتی ہے، جب تک پلس اور مائنس دونوں کی وائرنگ نہ ہو بلب میں روشنی پیدا نہیں ہوسکتی۔ _____________________________________________ 17؎البقرۃ:152 18؎روح المعانی:19/2 ،البقرۃ(152)،داراحیاءالتراث، بیروت