استحضار عظمت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
ہے جو ہم ایسے جغرافیے میں ہیں، جو ایسے جغرافیے میں رہے گا ان شاء اللہ اس کی تاریخ بھی روشن ہوجائے گی کیوں کہ تاریخ جغرافیے کے تابع ہے، اگر جغرافیہ گندا ہے تو تاریخ بھی گندی ہوجائے گی۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے کیا جغرافیہ دیا ہے، کیا اولیاء اللہ کا جغرافیہ معمولی جغرافیہ ہے؟ اولیاء اللہ کا جغرافیہ پڑھنے سے لوگ اولیاء اللہ ہو جاتے ہیں، مجھے تو اتنا مزہ آرہا ہے، اتنا مزہ آرہا ہے کہ یہاں سے جانے کو دل نہیں چاہتا مگر جاؤں گا کیوں کہ جانا ضروری ہے، وہاں کراچی میں میرا مدرسہ ہے جہاں دین کا کام ہورہا ہے، مگر یہاں اتنا مزہ آرہا ہے کہ جی چاہتا ہے بس یہیں رہوں، اللہ کرے مجھے دنیا میں ایسی جگہ خانقاہ مل جائے جہاں اللہ کا کوئی نافرمان نہ رہتا ہو بس خدا کے عاشقوں کی جماعت ہو اور سمندر سامنے ہو، اللہ سے یہ میری دعا ہے اور اس دعا کے ساتھ ایک دعا اور بھی ہے کہ ایک ہی جگہ نہ رہوں، سارے عالم میں چلتا پھرتا رہوں کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہے کہ یا اللہ! میری امت کے عالموں کا رزق پھیلا دے، ایک جگہ نہ رکھ، ورنہ اگر ایک ہی جگہ رزق کھاتے رہیں گے تو سارے عالم میں دین کیسے پھیلے گا، لہٰذا ان کا رزق سارے عالم میں پھیلادے تاکہ یہ جہاں اپنے پیٹ کا رزق کھائیں وہیں ان کی تقریر سے میرے دین کی اشاعت بھی ہوتی رہے۔ اہل اللہ کی صحبت کے ثمرات ایک ساعت اہل اللہ کے ساتھ رہنا ایک لاکھ سال کی عبادت سے افضل ہے اور اپنے شیخ اور مربی کے ساتھ ایک ساعت رہنا دس کروڑ سال سے بھی زیادہ افضل ہے کیوں کہ ساری دنیا کے اہل اللہ کی محبت اور عظمت سر آنکھوں پر مگر اپنے شیخ کی بات ہی کچھ اور ہے۔ جو اپنے شیخ کے ساتھ رہتا ہے وہ سنتِ صحابہ کا دور تازہ کرتا ہے۔ جب ہم لوگوں کا یہ حال ہے کہ اپنے دینی مربی کے ساتھ کس طرح بے وطن یہاں سمندر کے کنارے پر ہیں تو صحابہ کے دل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا محبت رہی ہوگی، یہ تو اس کا معمولی سا نمونہ ہے۔ اس زمانے کے لحاظ سے اللہ تعالیٰ کا احسانِ عظیم ہے کہ ہم ان کی محبت میں دربدر پھرتے ہیں ؎پھرتا ہوں دل میں درد کا نشتر لیے ہوئے صحرا و چمن دونوں کو مضطر کیے ہوئے