استحضار عظمت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
دلیل عظمت ہے اور عشق دلیل محبوبیت ہے۔ اس لیے حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر بیان القرآن کے مسائل السلوک میں تُوَقِّرُوْہُ کے ذیل میں لکھا ہے کہ اپنے شیخ، مُربّی اور استاد کی محبت کو عظمت کے ساتھ جمع کرو۔ معلوم ہوا کہ شیخ کے تکدّر سے، اس کی ناراضگی سے خوف بھی ہونا چاہیے کہ ہم سے کوئی ایسی حرکت نہ ہوجائے جس سے میرے شیخ کا دل دُکھ جائے۔ اللہ کے حقوق میں کوتاہی پر جیسے ہی توبہ و استغفار کیا اﷲ معاف کردیتا ہے کیوں کہ اللہ کو ہمارے گناہوں سے نہ کوئی تکلیف ہوتی اور نہ کوئی نقصان پہنچتا ہے لیکن بندوں کو تکلیف دینے سے بندوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ اسی لیے حدیث شریف میں ہے یَا مَنْ لَّا تَضُرُّہُ الذُّنُوْبُ وَ لَا تَنْقُصُہُ الْمَغْفِرَۃُ 4؎ اے وہ ذات جسے ہمارے گناہوں سے کوئی ضرر نہیں پہنچتا اور نہ ہی ہماری مغفرت کرنے سے اس کے خزانۂ مغفرت میں کوئی کمی ہوتی ہے۔اور اللہ تعالیٰ نے اپنے مجرمین اور گناہ گار بندوں کو رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ اَنۡفُسَنَا 5؎ سکھایا کہ اے ہمارے رب! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں سکھایا کہ اے ہمارے رب! ہم نے آپ پر ظلم کیا اس لیے ہم کو معاف کردیجیے، اللہ تعالیٰ نے ہمیں رَبَّنَا ظَلَمۡتُکَ نہیں سکھایا کہ اے ہمارے پالنے والے! ہم نے آپ کو جو تکلیف دی، جو نقصان پہنچایا اس پر ہمیں معاف فرمادے بلکہ اللہ تعالیٰ نے اَنۡفُسَنَا سکھایا ہے کہ ہم نے خود اپنے پیر پر کلہاڑی ماری ہے ؎دستِ ما چو پائے ما را می خورد بے امانِ تو کسے جاں کے برد ہمارا ہاتھ ہمارے پیر کو کھارہا ہے، آپ کی امان کے بغیر کوئی اپنی جان کو سلامتی سے آخرت کی منزل تک نہیں لے جاسکتا، اگر آپ سلامتی اور امن کے ساتھ ہماری کشتی پار نہیں کریں گے تو ہماری کشتی ڈوب جائے گی۔ غیبت سے بچنے کا طریقہ اللہ تعالیٰ کے حقوق میں توبہ و استغفار کافی ہے لیکن بندوں کے حق میں ان سے معافی _____________________________________________ 4؎شعب الایمان للبیہقی: 465/5 (7305) ہذا دعاء ابی بکر الساسی، فصل فی قراءۃ القراٰن بالتفخیم، دارالکتب العلمیۃ ،بیروت 5؎الاعراف:23