استحضار عظمت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
لِکُلِّ شَیئٍ اِذَا فَارَقْتَہٗ عِوَضٗ وَ لَیْسَ لِلہِ اِنْ فَارَقْتَہٗ مِنْ عِوَضٖ ہر وہ چیز جو تم سے جدا ہوجائے اس کا بدل موجود ہے لیکن اگر تم اللہ سے دور ہوگئے تو اللہ تعالیٰ کا کوئی بدل نہیں ہے، پھر تمہارے گھاٹے اور خسارے کی کوئی انتہا نہ ہوگی۔ تعلق مع اللہ کی دولت تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہے اگر اپنے ایمان کی سلامتی چاہتے ہو اور اپنے تعلق مع اللہ کی حفاظت چاہتے ہو اور اپنی دولتِ احسانی اور نسبت کی حفاظت چاہتے ہو تو نظر پر بالکل تالا لگالو۔ یہ پرچہ بظاہر مشکل ہے کہ پھر ہم ایئر ہوسٹسوں سے بات کیسے کریں گے،وہ ہم کو کھانا اچھا نہیں دے گی۔ تو سب آسان ہوجاتا ہے، اگر آپ ارادہ کرلو تو اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے ارادے میں بامراد کردیں گے، دنیا وی ارادوں میں تو بامراد ہونا لازم نہیں ہے مگر جس نے اللہ کا ارادہ کیا اس کو مراد مل کر ہی رہتی ہے ؎عاشق کہ شد کہ یار بحالش نظر نہ کرد اے خواجہ درد نیست وگرنہ طبیب ہست جب سے زمین و آسمان بنے ہیں اور جب سے دنیا میں انسان آئے ہیں، اللہ کا کوئی عاشق ایسا نہیں گزرا جس کو اللہ نہ ملا ہو، دنیا میں اللہ کا کوئی عاشق ایسا نہیں ہوا کہ اللہ نے اس کے حال پر نظر عنایت نہ فرمائی ہو تو اے میرے سردار! تمہارے اندر اللہ کی محبت کا درد نہیں ہے ورنہ طبیب موجود ہے۔اللہ تعالیٰ سے تعلق معمولی نعمت نہیں ہے، تعلق مع اللہ اتنی بڑی دولت ہے کہ زمین و آسمان سے زیادہ قیمتی ہے، سورج اور چاند سے زیادہ قیمتی ہے اور سلطنت و بادشاہت سے زیادہ قیمتی ہے۔ اللہ سے تعلق ہونا اور اللہ کو راضی رکھنا اتنی بڑی دولت ہے کہ اس پر جتنی جان فدا کی جائے کم ہے۔ سموسہ، پاپڑ اور چائے کی رنگینیاں اور خوبیاں اس دولت کے آگے کیا چیز ہیں، کچھ بھی نہیں ہیں۔ تو ان ایئر ہوسٹسوں سے نظر نیچی کرکے بات کرو، پھر جو اللہ کو منظور ہو کھا لو، تقویٰ