استحضار عظمت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
کاروبار سے دور ہیں، آپ ہمیں محروم نہ فرمائیے، آپ کی مخلوق سمندر ہمارے سامنے ہے، اپنی اس خلّاقیتِ عظمیٰ کے صدقے میں ہم سب کو اولیائے صدیقین کی جو آخری سرحد ہے جس کے آگے ولایت ختم ہے وہاں تک پہنچادیجیے۔ راہِ سلوک میں مجاہدہ میں اپنے دوستوں سے کہتا ہوں کہ یہ راستہ مجاہدہ کا ہے، خدا گھر بیٹھے نہیں ملتا، اس کے لیے رگڑے کھانے پڑتے ہیں، مجاہدہ کرنا پڑتا ہے۔ میرے شیخ شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم انڈیا سے کراچی ایئر پورٹ پر آئے، ہم لوگوں نے کوشش کی مگر کچھ قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے ان کو کراچی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ملی، پھر دوسرے دن اجازت مل گئی مگر ایک رات حضرت کو ایئر پورٹ پر رہنا پڑا، سب لوگ میرے شیخ کو چھوڑ کر چلے گئے۔ مگر میں نے کہا کہ میرا شیخ تو بے گھر ہے اور تو اپنے گھر جاکر سوئے گا؟ ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا کہ میرا شیخ تو اپنے بال بچوں سے دور میرے ملک میں آیا ہوا ہے اور میں گھر جاکر سوجاؤں، تو میں نے گھر پر فون کر دیا کہ جہاں میرا شیخ ہے میں اللہ کے راستے میں وہیں سوؤںگا۔ جس کی جتنی قربانی ہوتی ہے اتنی ہی اُس پر خدا کی مہربانی ہوتی ہے۔ پھر میں نے حضرت سے عرض کیا کہ ہوائی جہاز کی بار بار جو لینڈنگ ہو رہی ہے اس کے شور وغل کی وجہ سے مجھے نیند نہیں آرہی، حضرت نے فوراً اپنا بکس کھولا،اس میں سے روئی نکالی اور کہا کہ روئی کان میں لگا لو۔ دیکھو! اللہ والے ہمیں دنیا کا آرام بھی سکھاتے ہیں ورنہ شیخ کے ذمہ یہ تھوڑی ہے کہ ہوائی جہاز کی آواز کو کمزور کردے، اس کے ذمہ یہ فرض نہیں ہے کہ مریدوں کی نیند کا انتظام بھی کرے۔ تو حضرت نے روئی دی اور کہا کہ کان میں لگا لو، ہمارے تو ذہن میں بھی یہ بات نہیں تھی ، پھر اس کے بعد ہم کو نیند آگئی الحمد للہ! حدیث پاک میں ہے اَلَا اِنَّ سِلْعَۃَ اللہِ غَالِیَۃٌ 13؎ اللہ کا سودا سستا نہیں ہے۔ تم جو یہ سمجھتے ہو کہ گھر بیٹھے خدا مل جائے گا تو اللہ کا سودا بہت مہنگا ہے، دونوں جہاں سے زیادہ قیمتی _____________________________________________ 13؎جامع الترمذی :71/2، باب ما جاء فی صفۃ اوانی الحوض، ایج ایم سعید