استحضار عظمت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
دوستوں سے کہتا ہے کہ یار ابّا کیا ہے، کتے کی طرح بھونکتا ہے اس کی شکل تو دیکھو کہ غصے میں کیسے منہ بنائے ہوئے ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کا مضمون ہے کہ یہ لائق بیٹا نہیں ہے۔ دنیاوی عشق میں تو غالؔب کہتا ہے کہ ؎اُن کو آتا ہے پیار پہ غصہ مجھ کو غصے پہ پیار آتا ہے لیلیٰ والی محبت شیخ سے کیوں نہیں کرتے ہو؟ اس کے غصے پر بھی تم کو مزہ آناچاہیے۔ خدا کو مراد بنانے کے لیے غیر اللہ سے جان چھڑانا ضروری ہے یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ جو اللہ کا ارادہ کرتے ہیں وہ اﷲ کے مرید ہیں، جو اللہ کو مراد بنالے اور غیر اللہ سے جان چھڑالے، اگر مرید غیر اللہ سے جان نہیں چھڑاتا تو وہ مریدِ مولیٰ نہیں ہے، مریدِ نفس ہے، وہ اللہ کی ذات کا مرید نہیں ہے، اگر اللہ کی ذات کا مرید ہوتا تو اب تک مراد پاجاتا، اس کے دل میں بتوں کی گندگیاں اور غلاظتیں پنہاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اَفَرَءَیۡتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰـہَہٗ ہَوٰىہُ 23؎ جو لوگ اپنے نفس کی خواہش کو خدا بنائے ہوئے ہیں وہ اللہ تک نہیں پہنچ سکتے، یہ سب باگڑبلّے لوگ ہیں، اللہ اس ہی کو ملتا ہے جو غیر اللہ سے اپنی جان کو پاک کردیتا ہے اور ان سے بچنے میں جان کی بازی لگادیتا ہے، جوجان لڑا دیتا ہے وہ جان چھڑا لیتا ہے اور جو جان لڑانے میں ہمت چورہوتا ہے جیسے بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کا نام بعض اہل ذوق نے رکھا ہے ’’ کام چور نوالہ حاضر‘‘ جب حسین اور نمکین شکلیں سامنے آئیں تو وہاں کام چور ہوگئے مگر اللہ کا رزق کھانے کے لیے پیش پیش ہیں، اس بدذوقی سے اور خباثتِ طبع سے اللہ ہم سب کو اور ہماری ذُرِّیات کو اور احباب کو پاک فرمائے۔ اللہ کی راہ میں شیرانہ زندگی گزارو۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ زبردست جملہ میری تائید کرتا ہے جو میں تقریباً دس برس سے پیش کررہا ہوں کہ خدا کا راستہ طے کرنا لومڑیوں کی خصلت والےلوگوں کا کام نہیں ہے لہٰذا نفس پر مردانہ وار حملہ کرو۔ استقامت _____________________________________________ 23؎الجاثیۃ:23