استحضار عظمت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
ہے تو بتاؤ کہ اللہ کے لیے آئے ہو یا نہیں؟ لہٰذا سبق سیکھ لو، میں وہی سبق سکھارہا ہوں جو میں نے سیکھا ہے اور بڑی مشقت سے سیکھا ہے، آپ لوگوں نے تو سموسے، پاپڑ اور ہر وقت نعمتوں میں رہ کر سیکھا ہے مگر ہم نے بہت مصائب کے ساتھ سیکھا ہے لیکن اللہ نے ان مصائب کو لذیذ فرما دیا تھا، میری خانقاہ میں بعض ایسے احباب ہیں کہ اگر ان کو چائے نہ ملے تو کہتے ہیں کہ رگ کھڑی ہوگئی، ٹک ٹک کررہی ہے اور چکر آرہا ہے، سر میں درد ہے۔ اور میں نے اس طرح اللہ کی محبت سیکھی کہ صبح سے ایک بجے تک بغیر ناشتہ کے رہتا تھا اور یہ ایک آدھ دن یا ایک مہینہ کی بات نہیں تقریباً دس سال میں نے اپنے شیخ کے ساتھ بغیر ناشتے کے گزارے ہیں۔ آپ سوچو کہ مجھے اپنے شیخ سے کتنی محبت تھی ورنہ بھاگ جاتا کہ یہ عجیب خانقاہ ہے،یہاں تو پیٹ کی کچھ فکر ہی نہیں ہے مگر میں ایک نظر اپنے شیخ کو دیکھتا تھا تو ایسا معلوم ہوتا تھا کہ میرا شیخ حاصل کائنات ہے ؎وہ اپنی ذات سے خود انجمن ہیں اگر صحرا میں ہیں پھر بھی چمن ہیں حضرت جنگل میں رہتے تھے مگر وہ جنگل بھی مجھ کو گلستاں معلوم ہوتا تھا۔ اللہ کے عاشقوں کی مراد صرف اللہ ہے مرید کا فرض ہے کہ ہر وقت اس آیت کا مراقبہ کرے یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ بتاؤ! ہماری یہ سانس یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ ہے یا نہیں؟ قرآن کا صرف یہی حق تھوڑی ہے کہ اس کی تلاوت کرلو، بھئی! اس پر عمل بھی تو کرو۔ مرید اگر ہر وقت مرید ہے، حالاً و استقبالاً مرید ہے تب وہ اصلی مرید ہے کیوں کہ یُرِیۡدُوۡنَ میں مضارع ہے،تو مطلب یہ ہوا کہ جس کے دل میں حالاً و استقبالاً ہر وقت اللہ مراد ہو، ایئر ہوسٹس سامنے آئے تو بھی یہ سمجھے کہ میں اللہ تعالیٰ کی ذات کا مرید ہوں، میرے دل میں اللہ مراد ہونا چاہیے۔ بتائیے!غیر اللہ کو مراد بنانے والا اور غیر اللہ کا ارادہ کرنے والا یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ ہے یا اس دائرے سے خارج ہے؟ اس آیت کے بارے میں یہ بہت عظیم الشان علم عطا ہوا ہے، اللہ تعالیٰ سمندر کے کنارے یہ علم عطا فرمارہے ہیں۔