Deobandi Books

استحضار عظمت الہیہ

ہم نوٹ :

12 - 42
کی حدود میں جو کھانا ملے کھالو۔ ہمارا پیٹ پابندِ حدودِ تقویٰ ہے، جس کا  بطن تابع باطن ہو پھر کیا پوچھتے ہو، پھر تو اس کا  بطن بھی باطن ہے، اس کا معدہ اس کا قلب ہے کیوں کہ قلب میں جو خشیت ہے وہ اس کے تابع ہے، اس کا معدہ ایسا نہیں ہے کہ کھانے پینے کے لیے سارے  قانونِ الٰہی توڑ کر  جو چاہے کھالے۔ نفس کا مزاج چور ہے، فوراً حسینوں کا حرام نمک چرالیتا ہے لہٰذا اس کی ہر وقت نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے، یہی اصلی پاسِ انفاس ہے۔
وسوسوں کا علاج
میں نے بیان کے شروع میں حدیثِ پاک کی جو دعا پڑھی تھی کہ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ   وَسَاوِسَ قَلْبِیْ تو قلب کا لفظ بتاتا ہے کہ وساوس کا تعلق قلب سے ہے۔حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خدا کی قسم! وسوسوں کا علاج صرف عدم التفات ہے۔ حضرت نے اس پر قسم کیوں کھائی؟یہ ترحم اور غلبۂ شفقت ہے کہ امت میری بات کو تسلیم کرلے ورنہ قسم کھانے کی کیا ضرورت ہے،حضرت نے کسی کا کوئی مال لیا ہوا تھا کہ خدا کی قسم کھارہے ہیں،یہ تَرَحُّمْ عَلَی الْاُمَّۃِ ہے، امت پرشفقت اور محبت ہے۔ اسی لیے فرماتے ہیں کہ واللہ! خدا کی قسم! وسوسوں کا علاج صرف عدم التفات ہے یعنی ان کی طرف توجہ نہ کرو، نہ جلباً نہ سلباً یعنی وسوسوں کو خود سے لاؤ بھی نہیں اور انہیں دھکا بھی نہ دو جیسے بجلی کا ننگا تار ہے اگر اسے دھکا دیا تب بھی لپٹ جائے گا۔ بس ان وسوسوں  کو یوں سمجھ لو کہ جیسے کوئی شاہراہ پر چل رہا ہے، سپر ہا ئی وے پر چل رہا ہے،اس شاہراہ پر بادشاہ بھی جارہا ہے، کتا بھی جارہا ہے، گدھا بھی جارہا ہے، بھنگی بھی جارہا ہے، ایسے ہی دل میں ہر وقت طرح طرح کے خیالات آتے رہتے ہیں  لہٰذا ان کی طرف توجہ ہی مت کرو۔
حضرت حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کبھی وساوس کا ہجوم ہوتا ہے اور آدمی چاہتا ہے کہ تمام وساوس دفع ہوجائیں تو اس وقت یہ مراقبہ کرو کہ اللہ اکبر! کیا شان ہے اللہ کی کہ چھوٹا سا دل ہے مگر فکر اور وسوسوں کا سمندر چلا آرہا ہے، واہ رے میرے مالک کیا شان ہےآپ کی! سمندر کتنا بڑا ہے مگر ہمارے دل میں آرہا ہے، آسمان کتنا بڑا ہے مگر ہمارے دل میں موجود ہے، جنوبی افریقہ کتنا بڑا ہے جس میں  لینِیشیابھی موجود اور آزادوِل بھی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عشق و محبت بھی تابع شریعت ہو 6 1
3 غیبت سے بچنے کا طریقہ 7 1
4 اصلی پاسِ انفاس کیا ہے؟ 8 1
5 تعلق مع اللہ کی دولت تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہے 11 1
6 وسوسوں کا علاج 12 1
7 وضو کے بارے میں وسوسے 14 1
8 موت کے وقت شیطانی وسوسے 14 1
9 حصولِ دین کے لیے مجاہدات کی اہمیت 14 1
10 اللہ کے عاشقوں کی مراد صرف اللہ ہے 15 1
11 ( ماریشس کے جنگل میں ) 19 1
12 اولیائے صدیقین کا مقام 19 1
13 شیخ کی صحبت حصولِ تقویٰ کا سبب ہے 20 1
14 راہِ سلوک میں مجاہدہ 22 1
15 (سمندر کے کنارے دیگر ملفوظات) 23 1
16 اہل اللہ کی صحبت کے ثمرات 24 1
17 حصولِ ایمانِ کامل کے لیے طلبِ رحمتِ الٰہیہ 25 1
18 لذّتِ نامِ خدا بقدرِ مجاہدہ عطا ہوتی ہے 25 1
19 آیت فَاذۡکُرُوۡنِیۡ اَذۡکُرۡکُمۡ کی ایک منفرد شرح 27 1
20 مہربانی بقدرِ قربانی 28 1
21 سلطان ابراہیم ابنِ ادہم کی قربانی 29 1
22 نظر بچانے کے لیے لذّتِ بصارت کی قربانی 30 1
23 امام احمد ابن حنبل کی قربانی 31 1
24 راہِ خدا میں خرچ کی فضیلت 32 1
25 غیر اللہ کو مراد بنانے والا نامرادِ سلوک ہے 32 1
26 مولیٰ والا لیلیٰ کے حسن کا نمک چور نہیں ہوتا 34 1
27 تواضع کی حقیقت 35 1
28 راہِ فنا میں صحبتِ شیخ کی اہمیت 36 1
29 خدا کو مراد بنانے کے لیے غیر اللہ سے جان چھڑانا ضروری ہے 37 1
30 حفاظتِ نظر کے نسخے 38 1
Flag Counter