استحضار عظمت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
نہیں لگائیں گے، اﷲ کا کرم لگائے گا۔ تو جو شخص دنیا میں اپنے کو وی آئی پی سمجھتا ہے اور اپنی کوئی شان سمجھتا ہے وہ بے وقوف ہے اور بزرگوں کے فیض سے محروم ہے اور محروم رہے گا جب تک کہ اس کے دل میں اپنی وی آئی پیئت موجود ہے کہ میں کچھ ہوں، اس وقت تک وہ محروم رہے گا ۔ راہِ فنا میں صحبتِ شیخ کی اہمیت اللہ تعالیٰ ملتا ہی راہِ فنا میں ہے، مولیٰ ملتا ہی راہِ فنا میں ہے، انسان اپنے آپ کو خود فنا نہیں کرسکتا ، انسان کو اس کا مربی اور شیخ فنا کرتا ہے ، جب تک مرشد نہ ہو نفس فنا نہیں ہوتا ؎نفس نتواں کشت الّا ظل پیر دامن آں نفس کش را سخت گیر نفس کو دنیا میں کوئی چیز نہیں مٹا سکتی مگر پیر کا سایہ، اس لیے جو لوگ پیر کرنے میں دیر کرتے ہیں تو سمجھ لوان کا نفس کشتہ نہیں ہورہا یعنی مٹ نہیں رہا ہے لہٰذا نفس کو مٹانے والے کادامن مضبوط پکڑلو۔ جب میرے شیخ نے یہ شعر پڑھایا تو فرمایا کہ مرشد کا دامن سخت پکڑنے کا حکم کیوں ہے، ڈھیلا ڈھالا تعلق کافی کیوں نہیں ہے؟ اس لیے کہ جب تک شیخ چائے پلائے گا، حلوہ کھلائے گا، انڈا کھلائے گا، تو کہے گا کہ ہمارا شیخ بڑا اچھا ہے اور جس دن کسی نامناسب بات پر ڈینٹ نکالنے کے لیے ڈانٹ لگائے تو کہے گا کہ یہ تو بہت ہی جلاّدی شیخ ہے ، اس کو تو بات بات پر غصہ آتا ہے، بہت کڑوا شیخ ہے، چلو کوئی دوسرا نرم قسم کا پیر تلاش کیا جائے، یہ پیر تو بڑا گرم معلوم ہوتا ہے، بڑی اکڑفوں دکھاتا ہے، بہت ہی کڑیل ہے۔ لیکن سمجھ لوکہ شیخ اگر کڑیل ہے تو نفس بھی تو اڑیل ہے اور اڑیل نفس بغیر کڑیل شیخ کے ٹھیک نہیں ہوتا۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ لائق بیٹا وہ ہے کہ ابّا ڈانٹ بھی لگائے تو بھی ابّا کو پیار کرے اور نالائق لڑکا وہ ہے کہ جب ابّا جیب خرچ دیتا ہے ، وظیفہ دیتا ہے، پیسہ دیتا ہے،حلوہ کھلاتا ہے تب تو کہتا ہے کہ میرے ابّا کا کیا ہی کہنا ہے، بڑا پیارا ابّا ہے اور ابّا نے کبھی ڈانٹ لگائی کہ خبردار! تم نالائق لڑکوں کے ساتھ مت رہو اور ایک طمانچہ بھی لگا دیاتب اپنے