استحضار عظمت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
اور اللہ کی محبت کی مٹھاس ہوتی ہے، ان کی تقریر کی لذّت کا اور عالم ہوتا ہے۔ تو فَاذۡکُرُوۡنِیۡ بِالْاِطَاعَۃِ تم ہمیں یاد کرو ہماری اطاعت کے ساتھ، جیسی تمہاری اطاعت ہوگی ویسا ہی ہمارا اَذۡکُرۡکُمۡ ہوگا، جیسا تمہارا فَاذۡکُرُوۡنِیۡ ہوگا ویسا ہمارا اَذۡکُرۡکُمۡ ہوگا۔ اگر تم نے عبادت میں مزہ پایا، ماشاء اللہ جیسا یہ ماحول ہے تو اس کی بھی ہم تم کو جزاء دیں گے اور اپنی عنایت سے تم کو محروم نہیں کریں گے لیکن راستہ چلتے ہوئے یا ہوائی جہاز پر اور ان حسینوں سے جن کو ہم نے فتنہ اور امتحان بنایا ہے ان مٹی کے نقش و نگاروں سے تم نے نظر بچاکر دل پر زخم اٹھایا تو یہاں ہمارا اَذۡکُرۡکُمۡ دوسرے رنگ کا ہوگا، نماز کے اندر ہمارا اَذۡکُرۡکُمۡ تمہارے فَاذۡکُرُوۡنِیۡ کے مطابق تو ہے، حج عمرہ میں بھی ہے لیکن جب نظر بچا کر غم اٹھاؤ گے تو ہمارے اَذۡکُرۡکُمۡ کی کیفیت اور ہو جائے گی کیوں کہ تم نے ہمارے لیے غم اٹھایا ہے، یہ وہ غم ہے جو میرے راستے کا غم ہے، یہ غم سارے عالم کی خوشیوں سے افضل ہے۔ اگر میرے راستے میں ایک چھوٹا سا کانٹا تم نے برداشت کرلیا تو سارے عالم کی خوشیاں میرے راستے کے اس کانٹے کو سلامِ احترامی پیش کریں تو بھی اس کی عظمتوں کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔ آج اس جنگل میں یہ مضمون عطا ہوا کہ ہر شخص کا فَاذۡکُرُوۡنِیۡ الگ ہے اور ہر شخص کے ساتھ میرا اَذۡکُرۡکُمۡ الگ ہے۔ جس کا جتنا مجاہدہ ہوگا، جو میری راہ میں جتنا غم اٹھائے گا اس کے ساتھ ویسا ہی معاملہ ہوگا۔ سلطان ابراہیم ابنِ ادہم کی قربانی جب سلطان ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ نے سلطنتِ بلخ چھوڑی تو ان کے لیے جنت سے ایسا کھانا آیا کہ سارا جنگل اس کی خوشبو سے مہک گیا، اسی جنگل میں دس سال سے ایک مجذوب رہ رہا تھا، اس نے کہا تھا کہ اے خدا! چٹنی روٹی دے دیں تاکہ جنگل سے گھاس کھود کر بازار جاکر بیچنے میں جتنا وقت لگتا ہےاتنا وقت آپ کی یاد میں گزاروں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اچھا چٹنی روٹی ملتی رہے گی، وہ دس سال سےچٹنی روٹی کھا رہا تھا اورعبادت کررہا تھا۔ جب سلطان ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ اپنی سلطنت چھوڑ کر اس جنگل میں گئے تو جنگل میں جنت سے بریانی آئی اور اس کی خوشبو سے پورا جنگل مہک گیا۔ میرے شیخ شاہ ابرار الحق صاحب