Deobandi Books

استحضار عظمت الہیہ

ہم نوٹ :

26 - 42
رحمۃ اللہ علیہ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت ہوئے تو خوا جہ صاحب نے کہا کہ اب تو خانقاہ چمک جائے گی کیوں کہ مشرقِ وسطیٰ میں علامہ سید سلیمان ندوی کے علمی کارناموں کا غلغلہ مچا ہوا تھا، وہ مِڈل ایسٹ یعنی مشرقِ وسطیٰ میں نامور تھے۔ حضرت نے فرمایا کہ خواجہ صاحب! کیا سید سلیمان ندوی کے مرید ہونے سے میری عزت ہوگی؟ اشرف علی کی عزت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، پھر حضرت نے جوش میں آکر فرمایا اگر سارے عالم کے بادشاہ مسلمان ہو کر مجھ سے مرید ہوجائیں تو بھی اشرف علی کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ جو تعلق ہے اس میں ایک اعشاریہ بڑائی نہیں آئے گی۔ اللہ والے بہت بڑی نعمت ہیں، لوگ سمجھتے نہیں، پہچانتے نہیں، اور یہ چیز سمجھانے کی نہیں ہے، اگر کوئی پوچھے کہ اللہ کی محبت، ولایت اور اللہ کی دوستی سے دل میں کیا مزہ آتا ہے تو کوئی بڑے سے بڑا ولی اللہ اس کو بتانہیں سکتا اوراس کی دلیل کتنی عمدہ ہے کہ دنیا محدود ہے، جب محدود لذّت کی تعبیر کے لیے محدود لغت کافی نہیں ہوتی تو حق تعالیٰ کی غیر محدود ذات کی لذّت غیر محدود اور بے مثل کی تعبیر محدود لغت سے کیسے بیان کی جاسکتی ہے؟
وَ لَمۡ یَکُنۡ  لَّہٗ   کُفُوًا  اَحَدٌ16؎ میں نکرہ تحت النفی ہے اوراِنَّ النَّکِرَۃَ اِذَا وَقَعَتْ تَحْتَ النَّفْیِ تُفِیْدُ الْعُمُوْمَ، جب نکرہ پر نفی داخل ہوتی ہے تو عموم کو مفید ہوتی ہے، لہٰذا جب اللہ کی ذات بے مثل ہے تو ان کی لذّتِ یاد بھی بے مثل ہے، حوریں بھی اس کے مقابلے میں کچھ نہیں ہیں۔ جنت کی حوریں بھی اللہ کی یاد کی لذّت کی مثل نہیں ہوسکتیں کیوں کہ حوریں حادث ہیں اور اللہ کی ذات قدیم اور واجب الوجود ہے، بے مثل ہے، اللہ کے نام میں جو مزہ ہے دونوں جہاں میں نہیں ہے۔ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ تم لوگ ایسے نہیں سمجھو گے، دنیاوی مثال سے بات جلد سمجھ میں آتی ہے، پھر فرمایا کہ دیکھو! ایک لڑکی نے دوسری لڑکی سے پوچھا کہ سنا ہے بہن تمہاری شادی ہوگئی ہے؟ تو لڑکی نے کہا کہ ہاں بہن شادی تو ہوگئی۔ کہا کہ تم کو کیا مزہ ملا، ذرا ہمیں بھی بتاؤ۔ تو اس نے کہا جب تیرا بھی بیاہ ہووے گا تب تجھے مجا (مزہ) معلوم ہووے گا۔ آہ دوستو! ہنسنے کی تو بات ہے مگر میں دردِ دل سے کہتا ہوں کہ کیا اس
_____________________________________________
16؎   الاخلاص:4
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عشق و محبت بھی تابع شریعت ہو 6 1
3 غیبت سے بچنے کا طریقہ 7 1
4 اصلی پاسِ انفاس کیا ہے؟ 8 1
5 تعلق مع اللہ کی دولت تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہے 11 1
6 وسوسوں کا علاج 12 1
7 وضو کے بارے میں وسوسے 14 1
8 موت کے وقت شیطانی وسوسے 14 1
9 حصولِ دین کے لیے مجاہدات کی اہمیت 14 1
10 اللہ کے عاشقوں کی مراد صرف اللہ ہے 15 1
11 ( ماریشس کے جنگل میں ) 19 1
12 اولیائے صدیقین کا مقام 19 1
13 شیخ کی صحبت حصولِ تقویٰ کا سبب ہے 20 1
14 راہِ سلوک میں مجاہدہ 22 1
15 (سمندر کے کنارے دیگر ملفوظات) 23 1
16 اہل اللہ کی صحبت کے ثمرات 24 1
17 حصولِ ایمانِ کامل کے لیے طلبِ رحمتِ الٰہیہ 25 1
18 لذّتِ نامِ خدا بقدرِ مجاہدہ عطا ہوتی ہے 25 1
19 آیت فَاذۡکُرُوۡنِیۡ اَذۡکُرۡکُمۡ کی ایک منفرد شرح 27 1
20 مہربانی بقدرِ قربانی 28 1
21 سلطان ابراہیم ابنِ ادہم کی قربانی 29 1
22 نظر بچانے کے لیے لذّتِ بصارت کی قربانی 30 1
23 امام احمد ابن حنبل کی قربانی 31 1
24 راہِ خدا میں خرچ کی فضیلت 32 1
25 غیر اللہ کو مراد بنانے والا نامرادِ سلوک ہے 32 1
26 مولیٰ والا لیلیٰ کے حسن کا نمک چور نہیں ہوتا 34 1
27 تواضع کی حقیقت 35 1
28 راہِ فنا میں صحبتِ شیخ کی اہمیت 36 1
29 خدا کو مراد بنانے کے لیے غیر اللہ سے جان چھڑانا ضروری ہے 37 1
30 حفاظتِ نظر کے نسخے 38 1
Flag Counter