استحضار عظمت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
ہے کہ ہم حاجی صاحب کے پاس علم لینے نہیں گئے تھے، ہم وہاں اس لیے گئے تھے کہ جتنا علم حاصل ہے اُس پر عمل نصیب ہوجائے۔ ہم جہاں جہاں عمل میں کمزوری محسوس کرتے تھے حاجی صاحب کی برکت سے ہماری بیٹری چارج ہوجاتی تھی اور کمزوری دور ہوجاتی تھی۔ لہٰذا شیخ کے پاس عمل کے لیے رہو کہ قوتِ عمل پیدا ہو ورنہ معلومات تو سب کے پاس ہیں، کتنے ایسے ہیں کہ جامع الملفوظات ہوئے مگر عامل الملفوظات نہیں ہوئے، جامع الملفوظات تو ہیں کہ شیخ کی ہر بات نوٹ کررہے ہیں مگر عامل الملفوظات نہ ہوسکے۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ جیسے خانساماں خود سوپ پکاتے ہیں اور سب کو پلاتے ہیں مگر خود نہیں پیتے، تو امت کو فائدہ پہنچانے والو! خود بھی عمل کرو ورنہ خانساماں کی مثال ہوگے جو سب کو سوپ پلا کر تگڑا کر رہا ہے مگر ظالم خود نہیں پیتا ، خود بھوکا مررہا ہے۔ تو شیخ کے پاس علم میں اضافہ کی نیت سے مت رہو کیوں کہ تکرارِ علم کی وجہ سے ہوسکتا ہے کہ کوئی کہے کہ یہ سب تو میرا سُنا ہوا ہے، سَمِعۡنَا تو ہوا مگر اَطَعۡنَا نہیں ہوا، اللہ کے یہاں وہ سَمِعۡنَا قبول ہے جس پر اَطَعۡنَا کی توفیق ہوئی ہے ورنہ کفار سَمِعۡنَا وَ عَصَیۡنَا 11؎ کرتے تھے یعنی سُن تو لیا مگر اس کو مانتے نہیں۔ اس لیے آج میرے قلب میں یہ بات آئی کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ 12؎ میرے خاص مقبولین بندوں کی شان یہ ہے کہ وہ فیضانِ نبوت پر فدا ہیں، فیضانِ نبوت کو پارہے ہیں اور عطائے فیضانِ نبوت سے مالامال ہیں، میں ان کے قلب میں ہر وقت مراد رہتا ہوں اور وہ ہر وقت میرے مرید رہتے ہیں۔آپ نے آج مقبولین کی تعریف سن لی کہ ان کا ہر لمحۂ حیات ہمارا مرید ہے، میں ہر سانس میں ان کا مراد ہوں، ان کی کسی سانس کا میری نافرمانی میں مشغول ہو کر ایک لمحہ کو بھی یُرِیۡدُوۡنَ کے دائرے سے خروج نہیں ہوتا، یہ ہیں اولیائے صدیقین جو ایک لمحہ بھی اللہ کو ناراض نہیں کرتے۔ اس کے لیے خانقاہوں میں جانا پڑتا ہے، بزرگوں کے پاس رہنا پڑتا ہے، مجاہدہ کرنا پڑتا ہے، اپنا گھر چھوڑنا پڑتا ہے، دیکھو! اتنے آدمی گھر چھوڑ کر آئے ہیں یا نہیں؟ اور آج میں نے یہی دعا کی کہ یا اﷲ! اختر بھی بے وطن ہے، میرے احباب بھی بے وطن ہیں، بال بچوں اور _____________________________________________ 11؎النسآء:46 12؎الکہف:28