استحضار عظمت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
موجود ہے، تو یہ دل چھوٹا سا ہے مگر اس کا میٹیریل اور اس کی شان اللہ تعالیٰ نے عجیب بنائی ہے کہ مولائے کائنات بھی اس میں مثل مہمان کے آجاتا ہے ؎در فراخِ عرصۂ آں پاک جاں تنگ آید عرصۂ ہفت آسماں مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اے دنیا والو! جانتے ہو کہ اللہ والوں کی پاک جانوں کی وسعت کتنی ہے، اور پاک جانیں کو ن ہیں؟ جو اللہ کی ناراضگی سے بچتی ہیں، ان کی جانیں پاک ہیں اور جو خدا کی ناراضگی سے نہیں بچتے، اپنے نفس کو امام بنائے ہوئے ہیں ان کے نفس کو حرام مزہ ملا اور انہوں نے اس حرام مزے کے چکر میں اللہ کو بھلا دیا،یہ ناپاک جانیں ہیں۔ اور ان اللہ والوں کے قلب کی وسعت کتنی ہوتی ہے؟ اللہ والوں کی پاک جانوں کے قلب کی وسعت اتنی ہوتی ہے کہ ساتوں آسمان کو اپنے اندر سمو لے۔ اللہ تعالیٰ نے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے ہمیں یہ علم عظیم عطا فرمایا ہے کہ یہ دعا کرو اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ وَسَاوِسَ قَلْبِیْ خَشْیَتَکَ وَ ذِکْرَکَ اے اللہ! ہمارے دل کے وَساوِس کو اپنا خوف اور اپنی یاد بنادے۔ یہاں خوف کو مقدم فرمایا کیوں کہ بغیر خوف کے عشق غیر مقبول ہوسکتا ہے، اگر عاشق حدودِ شریعت سے نکل گیا تو عشق ہے مگر غیر مقبول ہے، وہ عاشق بھی غیر مقبول ہے، اس کی ا دائے محبت اور ادائے عشق کا زمانۂ عشق سب غیر مقبول ہے۔ اس لیے اللہ کا خوف اللہ کی محبت پر غالب رکھو۔ اور قلب فرمایا، تو معلوم ہوا کہ قلب وہ جگہ ہے جہاں وساوس کا ہجوم رہتا ہے۔ حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ خدا کی قسم! وسوسوں کا علاج صرف عدم التفات ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی ایک جماعت جارہی تھی، جنگل میں ایک گڑھا ملا، وہ دہ دردہ نہیں تھا یعنی دس ہاتھ لمبا اور دس ہاتھ چوڑا گڑھا نہیں تھا، تو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے کہا کہ یہاں تو کتے اور بھیڑیے سب پانی پیتے ہوں گے، یہ پانی تو ناپاک ہے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پانی پاک ہے کیوں کہ پانی کی اصل طہارت طاہر ہونا ہے اور اَلْیَقِیْنُ لَایَزُوْلُ بِالشَّکِّ 8؎ یقین کو یقین ہی _____________________________________________ 8؎اصول البزدوی:1/367 کتاب اعلام الاخیار وتاج التراجم