داستان اہل دل |
ہم نوٹ : |
|
اصغرؔ سے ملے لیکن اصغر کو نہیں دیکھا سنتے ہیں کہ کچھ کچھ وہ شعروں میں نمایاں ہے اصغر جگر کے استاد ہیں، فرمایا کہ مجھے دردِ دل کیسے ملا؟ اﷲ کی محبت کا درد کیسے ملا ؎ میں نے لیا ہے دردِ دل کھو کے بہارِ زندگی اک گلِِ تر کے واسطے میں نے چمن لٹا دیا مرجھا نے والے پھولوں پر مرنے والا بین الاقوامی اُلّو ہے یا نہیں؟ مرجھانے والے پھولوں کو اگر قربان کر بھی دیا تو بھی یہ سستا سودا ہے۔ ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ جب میں نے اپنی نظر حسینوں سے بچالی اور مرجھانے والے پھولوں سے اپنے قلب ونظر کو پاک کرلیا تو میں اپنے مولیٰ کو پاگیا لیکن اس کی تعبیر کتنی پیاری کی انہوں نے ؎ جمادے چند دادم جاں خریدم بحمد اﷲ عجب ارزاں خریدم چند کنکر پتھر دے کر اﷲ کو پاگیا الحمد ﷲ! اﷲ کو بہت سستا پایا۔ آج کا یہ سبق لے لو اور خونِ تمنا کی عادت ڈالو اگر اﷲ کو حاصل کرنا چاہتے ہو۔اﷲ تعالیٰ مشرق کو لال کرکے آفتاب دیتے ہیں اور دل کو لال کرکے خالقِ آفتاب دیتے ہیں۔ کیا یہ الفاظ کچھ نہیں بتاتے کہ اخترکو کہیں سے عطا ہورہا ہے۔ آہ! یہ زمین کی پیدا وار نہیں ہے، جب مشرق لال ہوتا ہے تو سورج نکلتاہے اور جس کا دل خونِ تمنا سے لال ہوتا ہے تو وہ خالقِ آفتاب کو پاجاتا ہے کیوں کہ مؤمن کا دل بادشاہ ہے، مشرق چاہے کتنا ہی لال ہو اس کی قیمت مؤمن سے بڑھ کر نہیں ہے۔بس تقریر ختم،میرا وعظ ہوگیا، یہ سب میرا وعظ ہی تو ہے، فرق یہ ہے کہ وعظ کبھی نثر میں ہوتا ہے۔ کبھی نظم میں، یہ وعظ منظوم میں بھی ہے اور نثر میں بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ وَصَلَّی اللہُ عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ