لذت اعتراف قصور |
ہم نوٹ : |
|
نام لیتے ہی نشہ سا چھا گیا ذکر میں تاثیر دورِ جام ہے غلبۂ لذتِ اسمِ مبارک سے آپ کو نسیان ہوگیا تھا لیکن رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ کا جو مزہ آپ نے لیا اس کے مقابلے میں دنیا میں کوئی مزہ نہیں کہ اے ہمارے پالنے والے! ہم سے قصور ہوگیا۔ رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ اَنۡفُسَنَا ٜوَ اِنۡ لَّمۡ تَغۡفِرۡ لَنَا وَ تَرۡحَمۡنَا لَنَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ کا مزہ عاشقوں سے پوچھو، رَبَّنَا کہتے ہی مزہ شروع ہوگیا کہ اے ہمارے پالنے والے! پھر ظَلَمۡنَاۤ کا مزہ الگ کہ ہم نے ظلم کیا اَنۡفُسَنَا نے مزہ اور بڑھا دیا کہ آپ کا کچھ نقصان نہیں ہے ہم نے اپنا ہی نقصان کیا ہے، وَ اِنۡ لَّمۡ تَغۡفِرۡ لَنَا وَ تَرۡحَمۡنَا اور اگر آپ ہماری مغفرت نہ کریں گے اور ہم پر رحم نہ کریں گے تو لَنَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ واقعی ہمارا بڑا نقصان ہوجائے گا، تو ہر ہر لفظ کا مزہ الگ ہے۔ بعضے ظالموں کو یہی سکھاتا ہوں کہ اگر مگر مت لگایا کرو، اﷲ کا راستہ عقل کا راستہ نہیں ہے، یہ فنائیت کا راستہ ہے، اپنے بڑوں کے سامنے بالکل مٹ جاؤ، یہ نہ سوچو کہ شیخ میری غلط گرفت کررہا ہے، شیخ خطا پر ہے اور میں حق پر ہوں، بتاؤ! کسی کو میری اس تقریر پر کوئی اِشکال ہے؟ بولو بھئی! کیا قرآنِ پاک کا استدلال آپ کے لیے باعثِ تسلی نہیں ہے کہ فَنَسِیَ وَلَمْ نَجِدْ لَہٗ عَزْمًا کے علمِ الٰہی کے باوجود حضرت آدم علیہ السلام رَبَّنَا ظَلَمۡنَا کہہ رہے ہیں۔اگر ناقص عشق نہیں ہے، محبتِ کاملہ ہے تو اسی میں مزہ آتا ہے کہ مجھ سے قصور ہوگیا، خطا ہوگئی۔ آہ! کیا کہوں، کاش یہ عبدیت ہمارے قلوب میں اﷲ داخل فرمادے کہ عذر موجود ہے اور ا ﷲ کافرمان بھی ہے پھر بھی اعترافِ قصور کر رہے ہیں۔ جب ری یونین میں میری یہ تقریر ہوئی تو لوگوں نے کہا کہ آج تو عجیب مزہ آیا۔ اعترافِ قصور شرافت ِبندگی کی دلیل ہے اور اگر مگر کمینہ پن اور خباثت ِطبع کی دلیل ہے، اس کے اندر شیطانی مادّہ چھپا ہوا ہے، وہ نہیں چاہتا کہ ہم اپنے کو مٹائیں، اس لیے اگر مگر لگاتا ہے کہ یہ بات یوں نہیں تھی، ایسے ہوگئی تھی، یہ ہوگیا تھا اور مجھے خیال نہ رہا، اس میں وہی شیطانی بات اور بے ادبی ہے کہ اُبَرِّیُٔ نَفْسِیْ میرا نفس بری ہے، آپ مجھ پر گرفت غلط کررہے ہیں۔