اولیاء اللہ کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
سخت دھوکا دیا، کاش! ہم اس گناہ کو نہ کرتے اور اپنے پیدا کرنے والے اللہ کو یاد کرتے تو اللہ تعالیٰ ہمیں دنیا میں بھی آرام سے رکھتا اور آخرت میں بھی آرام سے رکھتا، لہٰذا وہ مخلوق سے دور مدینہ پاک کے قبرستان جنت البقیع میں ایک ٹوٹی پھوٹی قبر میں لیٹ گیا پھر اس نے اللہ تعالیٰ کو سنانا شروع کیااور اللہ سے یوں کہا کہ اے اللہ! جب میری آواز اچھی تھی تو آپ کی مخلوق بوڑھے، بچے، جوان سب مجھ پر قربان ہوتے تھے، مجھ کو حلوہ کھلاتے تھے اور پیسہ دیتے تھے، اب جب آواز خراب ہوگئی تو ساری دنیا نے مجھ کوچھوڑ دیا لیکن اگر کسی کا بیٹا لنگڑا، لولا، اندھا، بہرا ہوتا ہے تو چاہے ساری دنیا اس کو چھوڑ دے لیکن ماں باپ اس کو نہیں چھوڑتے، جب ماں باپ کی محبت میں یہ اثر ہے کہ اپنے لنگڑے،لولے، اندھے بچے کو بہ نسبت تندرست بچے کے ہروقت پیار سے دیکھتے ہیں، ہر وقت اس کے لیے فکرمند رہتے ہیں کیوں کہ ماں باپ یہ سمجھتے ہیں کہ تندرست بچہ تو اپنا کھا کما لے گا لیکن لولے لنگڑے معذور بچے کے لیے ماں باپ کوئی بلڈنگ کرایہ پروقف کردیتے ہیں کہ ہمارا یہ بچہ کسی کام کا نہیں ہے لہٰذا اس کے لیے کچھ کرو، ایسا نہ ہو کہ بے چارا بھوکوں مرجائے تو اے خدا! ماں باپ کی محبت آپ کی محبت کی ادنیٰ بھیک ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ مادراں را مہر من آموختم چوں بود شمعے کہ من افروختم اے دنیا والو! ماؤں کو محبت کرنا میں نے سکھایا ہے، اگر میں ماں کے دل میں اولاد کی محبت نہ رکھوں تو ساری دنیا کو اپنے بچوں سے پیارکرنا بھی نہ آئے، پھر میری محبت اور میری رحمت کا کیا عالم ہوگا! اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کی رحمت کا صرف ایک حصہ نازل ہوا ہے باقی نناوے حصے اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں، اِس ایک حصۂ رحمت کا اثر یہ ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک ہر آدمی اپنی اولاد پر مہربان ہے، اپنے بال بچوں سے محبت کرتا ہے جہاں کہیں بھی آپ رحمت، مہربانی اور محبت دیکھیں گے وہ سب اسی ایک بٹا سو حصے کا کرشمہ اور ظہور ہے،اﷲ تعالیٰ باقی نناوے حصۂ رحمت قیامت کے دن ظاہر فرمائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ کی بخشش اور رحمت کا کیا عالم ہوگا۔