لا زوال سلطنت |
ہم نوٹ : |
|
شعر پر رات رات بھر روتا ہے، لیکن اس کا ہر آنسو گدھے کے پیشاب سے بھی زیادہ حقیر ہوتا ہے، کیوں کہ اﷲ کو چھوڑ کر غیر اﷲ سے دل لگارہا ہے۔ ایک حدیث کا مضمون ہے کہ جو آنسو اﷲ کے لیے نکلتے ہیں شہیدوں کے خون کے برابر ان کا وزن کیا جاتا ہے۔ بتائیے دونوں آنسوؤں میں کتنا فرق ہوگیا! اسی کو مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ کہ برابر می کند شاہِ مجید اشک را در وزن با خونِ شہید خدا کے خوف سے توبہ و استغفار میں یا اﷲ تعالیٰ کی محبت میں بندے کے جو آنسو نکلتے ہیں، ان کو اﷲ تعالیٰ شہیدوں کے خون کے برابر وزن کرتے ہیں۔ علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ تفسیر روح المعانی پارہ نمبر ۳۰ میں لکھتے ہیں کہ جب کوئی گناہ گار روتا ہے، تو اس کے آہ و نالوں کو سننے کے لیے ملائکہ آتے ہیں۔ گناہ گاروں کا رونا اور توبہ و استغفار میں کانپنا اور گڑگڑانا کہ اے خدا! معاف کردیجیے، دوزخ کی آگ کی برداشت نہیں ہے، نالائقی ہوگئی مگر آپ کریم ہیں، اپنے کرم کے صدقے میں ہمیں معاف کردیجیے۔ ان کا یہ نالہ و فریاد اﷲ تعالیٰ کو بہت پسند ہے۔ حدیثِ قدسی ہے اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں: لَاَنِیْنُ الْمُذْنِبِیْنَ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ زَجَلِ الْمُسَبِّحِیْنَ 11؎ جو گناہوں کو یاد کرکے توبہ و استغفار کررہے ہیں، اﷲ کے عذاب کے خوف سے اور ندامت سے رو رہے ہیں، ان کا رونا اور ان کے آہ و نالے مجھے تسبیح پڑھنے والوں کے سبحان اﷲ کہنے سے زیادہ عزیز ہیں۔ زَجَلِ کے معنیٰ اہلِ لغت نے لکھے ہیں کہ جو چیز بلند آواز سے پڑھی جائے، تو زَجَلِ الْمُسَبِّحِیْنَ کے معنیٰ ہوئے تسبیح پڑھنے والوں کا زور زور سے سبحان اﷲ کہنا،یعنی جو زور زور سے تسبیح پڑھ رہے ہیں ان کی سبحان اﷲ کی آوازوں سے گناہ گاروں کا اشکبار آنکھوں سے سجدہ گاہ کو تر کرنا اور توبہ و استغفار کرنا کہ اے اﷲ! مجھ سے خطا ہوگئی۔ اﷲ کو زیادہ پسند ہے، ان رونے والوں کو حق تعالیٰ کی رحمت اسی وقت پیار کرلیتی ہے۔ حضرت مولانا قاسم صاحب نانوتوی رحمۃ اﷲ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ اگر بادشاہ کے _____________________________________________ 11؎کشف الخفاء ومزیل الالباس:298، (805)، باب حرف الھمزۃ مع النون / روح المعانی:196/30، القدر(4)، داراحیاءالتراث، بیروت