Deobandi Books

لا زوال سلطنت

ہم نوٹ :

19 - 42
شعر پر رات رات بھر روتا ہے، لیکن اس کا ہر آنسو گدھے کے پیشاب سے بھی زیادہ حقیر ہوتا ہے، کیوں کہ اﷲ کو چھوڑ کر غیر اﷲ سے دل لگارہا ہے۔ ایک حدیث کا مضمون ہے کہ جو آنسو اﷲ کے لیے نکلتے ہیں شہیدوں کے خون کے برابر ان کا وزن کیا جاتا ہے۔ بتائیے دونوں آنسوؤں میں کتنا فرق ہوگیا! اسی کو مولانا رومی فرماتے ہیں    ؎
کہ  برابر   می  کند   شاہِ    مجید
اشک را  در  وزن  با خونِ  شہید
خدا کے خوف سے توبہ و استغفار میں یا اﷲ تعالیٰ کی محبت میں بندے کے جو آنسو نکلتے ہیں، ان کو اﷲ تعالیٰ شہیدوں کے خون کے برابر وزن کرتے ہیں۔ علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ تفسیر روح المعانی پارہ نمبر ۳۰ میں لکھتے ہیں کہ جب کوئی گناہ گار روتا ہے، تو اس کے آہ و نالوں کو سننے کے لیے ملائکہ آتے ہیں۔ گناہ گاروں کا رونا اور توبہ و استغفار میں کانپنا اور گڑگڑانا کہ اے خدا! معاف کردیجیے، دوزخ کی آگ کی برداشت نہیں ہے، نالائقی ہوگئی مگر آپ کریم ہیں، اپنے کرم کے صدقے میں ہمیں معاف کردیجیے۔ ان کا یہ نالہ و فریاد اﷲ تعالیٰ کو بہت پسند ہے۔ 
حدیثِ قدسی ہے اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں:لَاَنِیْنُ الْمُذْنِبِیْنَ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ زَجَلِ الْمُسَبِّحِیْنَ11؎ جو گناہوں کو یاد کرکے توبہ و استغفار کررہے ہیں، اﷲ کے عذاب کے خوف سے اور ندامت سے رو  رہے ہیں، ان کا رونا اور ان کے آہ و نالے مجھے تسبیح پڑھنے والوں کے سبحان اﷲ کہنے سے زیادہ عزیز ہیں۔ زَجَلِ کے معنیٰ اہلِ لغت نے لکھے ہیں کہ جو چیز بلند آواز سے پڑھی جائے، تو زَجَلِ الْمُسَبِّحِیْنَ کے معنیٰ ہوئے تسبیح پڑھنے والوں کا زور زور سے سبحان اﷲ کہنا،یعنی جو زور زور سے تسبیح پڑھ رہے ہیں ان کی سبحان اﷲ کی آوازوں سے گناہ گاروں کا اشکبار آنکھوں سے سجدہ گاہ کو تر کرنا اور توبہ و استغفار کرنا کہ اے اﷲ! مجھ سے خطا ہوگئی۔ اﷲ کو زیادہ پسند ہے، ان رونے والوں کو حق تعالیٰ کی رحمت اسی وقت پیار کرلیتی ہے۔
حضرت مولانا قاسم صاحب نانوتوی رحمۃ اﷲ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ اگر بادشاہ کے
_____________________________________________
11؎     کشف الخفاء ومزیل الالباس:298، (805)، باب حرف الھمزۃ مع النون / روح المعانی:196/30،  القدر(4)، داراحیاءالتراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک کا ترجمہ کرنا آسان کام نہیں ہے 7 1
4 قرآنِ پاک میں شانِ رحمت کی تعلیم 8 1
5 بچوں کو سزا دینے کے طریقے 9 1
6 بغیر سمجھے قرآنِ پاک پڑھنا بھی ثواب سے خالی نہیں 9 1
7 توبہ کرنا کسی حال میں نہیں چھوڑنا چاہیے 12 1
8 اہل اﷲ کا ذکر فرشتوں کے ذکر سے افضل ہے 15 1
9 قرآنِ پاک کا محض لغت سے ترجمہ کرنا گمراہی ہے 20 1
10 حضرت آدم علیہ السلام کے نسیان کو عصیان سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 21 1
11 حضرت یونس علیہ السلام کے بارے میں ایک تفسیری غلط فہمی کا ازالہ 22 1
12 اہل علم کا علم کب مؤثر ہوگا؟ 23 1
13 حقیقی محبت صرف اﷲ کے لیے خاص ہے 25 1
14 بدنظری سنکھیا سے بڑازہر ہے 26 1
15 ہر صاحبِ نسبت کا عالم الگ ہوتا ہے 28 1
16 مخلوق کو ایذا پہنچانے والا صاحبِ نسبت نہیں ہوسکتا 29 1
17 مذکورہ آیت میں ذکر اﷲ کی تفسیر 31 1
18 ذکر اﷲ کی پانچ تفسیریں 31 1
19 ذاکر اور غافل گناہ گار میں کیا فرق ہے؟ 32 1
20 اﷲ کے سواگناہوں کو کوئی معاف نہیں کرسکتا 34 1
21 گناہوں پر اصرار کی شرعی تعریف 35 1
23 اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کے اثرات 36 1
24 خاصانِ خدا گناہوں پر اصرار کیوں نہیں کرتے؟ 37 1
25 گناہوں سے بچنے کا نسخہ 38 1
26 اﷲ کا ذکر روح کی غذا ہے 38 1
27 قرآنِ پاک سے فرقۂمعتزلہ کے ایک عقیدے کا رد 10 1
28 اہل اﷲ سے تعلق کا ایک عظیم الشان ثمرہ 10 1
29 اﷲ کے نام کی لذت بے مثل ہے 16 1
30 تعزیت تین دن تک کیوں مسنون ہے؟ 17 1
31 ہر گناہ میں دوزخ کی خاصیت ہے 18 1
32 عاشقِ مجاز اور عاشقِ خدا کے آنسوؤں میں فرق 18 1
33 اﷲ والے سارے عالم سے بے نیاز ہوتے ہیں 27 1
34 صحبتِ اہل اﷲ کے فوائد کی عجیب مثالیں 14 1
Flag Counter