Deobandi Books

آداب محبت

ہم نوٹ :

9 - 50
کے بزرگ ہیں، ہمارے دادا پیر بلکہ پردادا ہیں، فرماتے ہیں کہ جس طرح مخلوق کو دِکھانے کے لیے کوئی عمل کرنا رِیا ہے، اسی طرح مخلوق کے خوف کی وجہ سے کہ لوگ دیکھ نہ لیں کسی عمل کو چھوڑ دینا بھی رِیا ہے۔ ایک شخص روزانہ اشراق پڑھتا ہے، مگر کسی دن دیکھا کہ آج مسجد میں دوچار آدمی ہیں، تنہائی نہیں ملی یا کوئی رشتہ دار آگیا، تو رِیا کے خوف سے اشراق چھوڑنا بھی رِیا ہے۔ جیسے دِکھلانے کے لیے عمل کرنا ریا ہے ایسے ہی مخلوق کے لیے عمل چھوڑنا بھی ریا ہے۔ مخلوق کو عمل دِکھایا یہ بھی ریا ہے اور مخلوق کے خوف سے عمل چھوڑا یہ بھی ریا ہے۔ مخلوق کو خوش کرنے کے لیے عمل کرنا بھی ریا ہے اور مخلوق کے خوف سے کسی عمل کا ترک بھی ریا ہے، کیوں کہ ریاکا تعلق قلب کی نیت سے ہے، ریا خود بخود نہیں چپکتی،یہ کوئی ایسا کھٹمل نہیں ہے جو خاموشی سے خون چوس رہاہے اور آپ کو پتا بھی نہ چلے۔ مطلب یہ ہوا کہ دل میں نیت کرلیجیے کہ اے اللہ! صرف آپ کے لیے عمل کررہا ہوں،کیوں کہ اگر ساری مخلوق خوش ہوجائے تو ہم کو ایک ذرّہ فائدہ نہیں دے سکتی۔ مسلمان کا عقیدہ ہے کہ اگر ساری مخلوق مل کر کوئی نفع پہنچانا چاہے اور اللہ نہ چاہے تو نہیں پہنچاسکتی۔یہ حدیث کا مضمون ہے۔ فرض نماز کے بعد آپ اکثر یہ دعا مانگا کرتے تھے۔ہدایہ کی شرح فتح القدیر کی کتاب الصلوٰۃ میں علامہ ابنِ ہمام نے لکھا ہے کہ نماز کے بعد آپ اکثر یہ دعا مانگتے تھے:
اَللّٰھُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَا مُ تَبَارَکْتَ یَا ذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ1 ؎
یایہ دعا مانگتے تھے:اَللّٰھُمَّ لَامَانِعَ لِمَا اَعْطَیْتَ وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ2؎ اے اللہ!جو نعمت آپ دینا چاہیں اس کو کوئی روکنے والا نہیں ہے اور جو نعمت آپ ہم کو نہ دینا چاہیں، ساری دنیا مل کر اسے دینا چاہے تو نہیں دے سکتی۔ اگر اللہ نہ چاہے کہ یہ آدمی خوش حال ہو یا اس کے پاس دو پیسے ہوں یا اس کے کاروبار میں برکت ہو، تو دنیا بھر کے تمام سیٹھ مل کر اس کو پیسہ دیں تو جتنی دفعہ دیں گے خسارہ آتا چلا جائے گا،یہاں تک کہ دینے والا بھی تنگ ہوجائے گا اور آخر کا ر تھک ہار کر بیٹھ جائے گا کہ بھئی! اس کے ہاتھ میں تو برکت ہی نہیں ہے، یہ تو سونا بھی لیتا ہے تو مٹی ہوجاتا ہے ۔اور جب اللہ کا فضل ہوتا ہے تو مٹی اُٹھاتا ہے تو سونا بن جاتا ہے۔
_____________________________________________
1 ؎    جامع الترمذی: 66/1،باب مایقول اذا سلم ،ایج ایم سعید/فتح القدیر:2/389،کتاب الصلٰوۃ،موقع الاسلام  صحیح البخاری:117/1(848)،باب الذکربعدالصلٰوۃ،المکتبۃ المظہریۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 رِیا (دکھاوا) کسے کہتے ہیں؟ 8 1
4 سنت اور بدعت کی مثال 10 1
5 حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ کا عاشقانہ ترجمہ 12 1
6 اسلاف میں شیخ کی کیا عظمت تھی 15 1
7 شیخ کی شفقت و محبت کی مثال 19 1
8 راہِ حق کے مجاہدات اور اس کے انعامات 20 1
9 تعمیلِ احکامِ الٰہیہ کی تمثیل 22 1
10 نفس کا ایک خفیہ کید 23 1
11 دلِ شکستہ کی دولتِ قرب 24 1
12 ذکر اﷲ سے روحانی ترقی کی مثال 25 1
13 موت کے وقت دنیا داروں کی بے کسی 26 1
14 دنیاوی محبت کی بے ثباتی 27 1
15 خدا کے مجرم کی کوئی پناہ گاہ نہیں 28 1
16 مقرب بندوں سے اﷲ کی محبت کی ایک علامت 28 1
17 تکبر کا نشہ شراب کے نشے سے زیادہ خطرناک ہے 30 1
18 انسانوں کو شیطان کے دو سبق 31 1
19 تعلیمِ قرآن و حدیث اور تزکیہ…نبوت کے تین مقاصد 32 1
20 شعبۂ تزکیۂ نفس کی اہمیت 33 1
21 نفس کی حیلولت کی تمثیل 34 1
22 تفسیر آیت وَ مَا نَقَمُوۡا مِنۡہُمۡ … الخ 37 1
23 شہادت……عاشقوں کی تاریخِ عشق و وفا 39 1
25 شہادت کے متعلق ایک جدید علم 40 1
26 بغیر شیخ کے اصلاح نہیں ہوتی 42 1
27 ایمان کا تحفظ صحبتِ اہل اﷲ کے بغیر ناممکن ہے 44 1
28 شیطانی وَساوِس کا علاج 45 1
29 اﷲ والا بننے کا نسخہ 47 1
30 آیتِ شریفہ میں اسمائے صفاتیہ عزیز و حمید کے نزول کی حکمت 40 1
31 مہربانی بقدرِ قربانی 19 1
32 سائنسی تحقیقات کا بودا پن 13 1
Flag Counter