Deobandi Books

آداب محبت

ہم نوٹ :

43 - 50
صفرا نکالنا پڑے گا، لہٰذا آج سے تمہارا ذکر ملتوی۔ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ دیکھو میں نے ذکر کے لیے لفظ ملتوی اختیار کیا یعنی فی الحال ذکر بند کردو، ترک کا لفظ نہیں اختیا رکیا کہ ذکر کو ترک کردو، کیوں کہ اﷲ کے نام کے ساتھ لفظِ ترک استعمال کرنا میں بے ادبی سمجھتا ہوں کیوں کہ ترک کا لفظ چھوڑنے کے معنیٰ میں آتا ہے۔ جیسے آج کل لوگ کہتے ہیں کہ آئیے میری موٹر میں بیٹھ جائیے، میں آپ کو چھوڑ دوں۔ میں کہتا ہوں: خدا کے لیے مجھے چھوڑیے مت، پہنچادیجیے۔توحکیم الامت تھانوی نوراﷲ مرقدہٗ نے ان صاحب سے فرمایا کہ تمہارا  ذکر ملتوی کرتا ہوں،اس وقت تک جب تک کہ مجھے اطمینان نہ ہوجائے کہ تمہارا تکبر چلا گیا۔اور دوسرا نسخہ یہ ہے کہ جتنے نمازی ہیں ان کے جوتے سیدھے کرو اور وضو خانے کی نالی میں نمازیوں کا جو بلغم وغیرہ ہے وہ صاف کرو، ذکر کے بدلے اب یہ کام کرنے کو ملے گا۔ دوا بدل گئی، پہلے کونین دی جائے گی، حلوہ نہیں کھلایا جائے گا۔کونین کڑوی ہوتی ہے جس کا ایک نام ریسوچین بھی ہے، جب ریسوچین کھائی تو چین آیایعنی روحانی ملیریا کا جو مادّہ تھا وہ نکلا۔ جب تکبر نکلا تو دل میں سکون اور ان کے اخلاق میں نرمی آگئی، غصے میں اعتدال آنے لگا، ڈانٹ ڈپٹ سب ختم ہوگئی، اب خاموشی سے نالی صاف کررہے ہیں اور جوتیاں سیدھی کررہے ہیں، ایک زمانے بعدتکبر سے نجات مل گئی اور اﷲ نے ان کو کہاں سے کہاں پہنچادیا، ان کو بہت نوازا  اور وہ بہت بڑے ولی اﷲ ہوئے۔ 
ایک عالم صاحب ایک بزرگ کے پاس آئے، ان کے اندر بھی یہی مرض تھا، ان کو علم کا نشہ ہوا، تو انہوں نے خط میں اپنے مرشد کو حال لکھا کہ حضرت آج کل ذکر میں مزہ نہیں آرہا۔ شیخ نے اندازہ لگالیا۔ فرمایا کہ معلوم ہوتا ہے آپ کی تقریروں سے آپ کی تعریف ہوئی ہے اور درس و تدریس پر زیادہ تعریفیں سننے سے آپ کا دماغ خراب ہوگیا ہے، لہٰذا آپ اب ذکر کو ملتوی کیجیے اور پانچ کلو اخروٹ خریدیے اور سر پر رکھیے اور جس محلے میں بچے بہت زیادہ ہوں وہاں بیٹھ جائیے اور سب بچوں سے کہیےکہ جو میرے سر پر ایک تھپڑ مارے گا اس کو ایک اخروٹ دوں گا۔ بچوں کو تو دو قسم کے مزے آگئے، تھپڑ مارنے کا مزہ الگ اور اخروٹ ملنے کا الگ۔انہوں نے وہ دھول لگائی کہ سر سے پگڑی ادھر جاگری اور ٹوکرا خالی ہوگیا اخروٹ سے اور دماغ خالی ہوگیا تکبر کی پوٹ سے     ؎

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 رِیا (دکھاوا) کسے کہتے ہیں؟ 8 1
4 سنت اور بدعت کی مثال 10 1
5 حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ کا عاشقانہ ترجمہ 12 1
6 اسلاف میں شیخ کی کیا عظمت تھی 15 1
7 شیخ کی شفقت و محبت کی مثال 19 1
8 راہِ حق کے مجاہدات اور اس کے انعامات 20 1
9 تعمیلِ احکامِ الٰہیہ کی تمثیل 22 1
10 نفس کا ایک خفیہ کید 23 1
11 دلِ شکستہ کی دولتِ قرب 24 1
12 ذکر اﷲ سے روحانی ترقی کی مثال 25 1
13 موت کے وقت دنیا داروں کی بے کسی 26 1
14 دنیاوی محبت کی بے ثباتی 27 1
15 خدا کے مجرم کی کوئی پناہ گاہ نہیں 28 1
16 مقرب بندوں سے اﷲ کی محبت کی ایک علامت 28 1
17 تکبر کا نشہ شراب کے نشے سے زیادہ خطرناک ہے 30 1
18 انسانوں کو شیطان کے دو سبق 31 1
19 تعلیمِ قرآن و حدیث اور تزکیہ…نبوت کے تین مقاصد 32 1
20 شعبۂ تزکیۂ نفس کی اہمیت 33 1
21 نفس کی حیلولت کی تمثیل 34 1
22 تفسیر آیت وَ مَا نَقَمُوۡا مِنۡہُمۡ … الخ 37 1
23 شہادت……عاشقوں کی تاریخِ عشق و وفا 39 1
25 شہادت کے متعلق ایک جدید علم 40 1
26 بغیر شیخ کے اصلاح نہیں ہوتی 42 1
27 ایمان کا تحفظ صحبتِ اہل اﷲ کے بغیر ناممکن ہے 44 1
28 شیطانی وَساوِس کا علاج 45 1
29 اﷲ والا بننے کا نسخہ 47 1
30 آیتِ شریفہ میں اسمائے صفاتیہ عزیز و حمید کے نزول کی حکمت 40 1
31 مہربانی بقدرِ قربانی 19 1
32 سائنسی تحقیقات کا بودا پن 13 1
Flag Counter