آداب محبت |
ہم نوٹ : |
|
رکھتے چلے جاؤ تو سب صفر ہوگا، اسی لیے قیامت کے دن کافروں کے عمل میں وزن نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: فَلَا نُقِیۡمُ لَہُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ وَزۡنًا 4؎کافر چاہے کتنے ہی آنکھوں کے ہسپتال کھول دیں، اپنی آنکھیں نکال کر دے دیں کہ یہ آنکھ لگا لینا اور غریبوں میں خوب رضائیاں اورکمبل تقسیم کردیں، لیکن سارے کافر جہنم میں جائیں گے جب تک کلمہ لَااِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ نہیں پڑھیں گے،کیوں کہ جب ایک ہی نہیں ہے تو سارے صفر بے کار ہوں گے۔ سمجھ لو کلمہ ایک کا ہندسہ ہے اور صفر اعمال ہیں، تو جب کلمہ ہی نہیں پڑھا تو گویا ایک نہیں ہے، تو اب سارے صفر یعنی سب اعمال، رفاہی کام وغیرہ غارت ہوگئے، ان کا کوئی وزن ہی نہیں ہے۔ اورکبھی ایک ہوتا ہے ،لیکن بے وقوف صفر ایک کے دائیں طرف نہیں لگاتا بائیں طرف لگاتا ہے، اگر ایک کے دائیں طرف صفر لگا ہوتو دس بنے گا، مگر وہ بائیں طرف لگا رہاہے تو وہ صفر بھی بے کار گئے، یہ بدعت کی مثال ہے۔ ایک، ایمان کی مثال ہے، اگر ایمان کے دائیں طرف صفر رکھو گے توعدد بنے گا، وزن بنے گا، یہ سنت کے مطابق عمل کا انعام ہے، اس کا وزن ہوگا۔ اور اگر کسی عمل کا قرآن وحدیث میں تذکرہ نہیں ہے،باپ دادا سے رسم لے لی،تو رسم علاقائی،ضلعی،خاندانی،برادری،ملکی اورچاہے بین الاقوامی ہی کیوں نہ ہو سب بے کار ہے، مثلاً ایک شخص کسی بین الاقوامی اجلاس میں گیا جہاں تمام ملکوں کے بادشاہ اور سربراہان آئے ہوئے تھے، وہاں سے کوئی طریقہ سیکھ کر آگیا تو اس عمل کی کوئی قدروقیمت نہیں ہے،عمل تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی اتباع سے مقبول ہوگا۔ ایک کے دائیں طرف کا صفر سنت ہے اور بائیں طرف کا صفر بدعت ہے، اس کا وزن اس لیے نہیں ہوگا کہ اس کا مدینے سے تعلق نہیں ہے، آپ ان اعمال کو کسی حدیث میں نہیں پائیں گے، سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقۂ حیات میں کہیں نہیں پائیں گے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرا نبی امت کے لیے ہرمعاملے میں نمونہ ہے لَقَدۡ کَانَ لَکُمۡ فِیۡ رَسُوۡلِ اللہِ اُسۡوَۃٌ حَسَنَۃٌ 5؎ بتائیے! اگر آپ کسی درزی کو اپنے کرتے کا نمونہ _____________________________________________ 4 ؎الکہف : 105 5؎الاحزاب:21