صبر اور مقام صدیقین |
ہم نوٹ : |
|
اس وعظ کا تعارف بندگی کا اعلیٰ ترین مقام اللہ تعالیٰ کی مرضی پر راضی رہنا ہے۔مسلمان کا یہ عقیدہ کہ کوئی کام اللہ کی مرضی اور مصلحت کے بغیر نہیں ہوتا اس کے غم کو ہلکا کردیتا ہے۔ جو بندہ غم و صدمہ سہہ کر دل سے اللہ کے حکم کے آگے سر تسلیم خم رکھتا ہے اس کے ارفع و اعلیٰ مقام تک پہنچنے والے لوگ کم ہی ہوتے ہیں۔ صدمہ و غم کی حالت میں صبر سے کام لینے کا حکم انسان کو حالتِ غم میں صدمہ سہنے کا حوصلہ دیتا ہے۔ شیخ العرب والعجم مجدد زمانہ عارف باللہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی اہلیہ محترمہ کے انتقال کے بعد حالتِ صدمہ و غم میں رضا بالقضاء کے مقامِ عبدیت سے تعزیت کا یہ وعظ ’’صبر و مقامِ صدیقین‘‘ بیان فرمایا تھا۔ اس وعظ میں جہاں حضرت والا نے اپنی ذات پر گزرنے والے صدمہ و غم کی حالت کو بیان فرمایا وہیں اللہ تعالیٰ کی رضا پر دل سے راضی رہنے کی کیفیت بھی بیان فرمائی جو آج بھی غمزدہ دلوں کی تسلی کے لیے مرہم کا کام دیتی ہے۔