Deobandi Books

صبر اور مقام صدیقین

ہم نوٹ :

37 - 38
ہے۔اب ہمارا تو گھر میں جانے کو جی نہیں چاہتا کیوں کہ ہمارا معمول تھا کہ روزانہ جاکر ملاقات، ہنسنا، بولنا لیکن اللہ تعالیٰ کی مرضی پر دل سے راضی ہوں کیوں کہ جو کچھ ہوا ان کی منشا اور مرضی سے ہوا لہٰذا ان کی مرضی سب سے بہتر سب سے بڑھ کر ہے  ؎
جو  ہوا  اچھا   ہوا   بہتر  ہوا
وہ جو حسبِ مرضیٔ دلبر  ہوا
میرا شعر ہے  ؎
کیف تسلیم و رضا سے ہے  بہار  بے  خزاں
صدمہ و غم میں بھی اخترؔ  روح رنجیدہ نہیں
اللہ تعالیٰ نےان کومیرے لیے ایک نعمتِ عظمیٰ بنایا تھا جن کے پیٹ سے اللہ نے مجھے مولانا مظہرکو عطا فرمایا، نیک اولاد نعمتِ عظمیٰ ہے۔پھر ان کے ذریعے سے پوتے عطا فرمائے۔ ماشاء اللہ حافظ ابراہیم سلمہٗ کے پیچھے اللہ تعالیٰ نے ہمیں نماز عطا فرمادی،یہ دوسری پشت ہے۔اللہ تعالیٰ ہماری زندگیوں میں برکت دے اور ہر سانس اللہ کے دین کے لیے وقف فرمادے۔اللہ تعالیٰ میری چوتھی پشت کے پیچھے بھی نماز عطا فرمادے۔ آپ لوگ دعا کر ہی رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ صحت و عافیت کےساتھ ایک سو بیس سال مجھ کو، میری اولاد کو اور میرے احباب کو بھی زندگی عطا فرمائے اور ہم سے اپنے دین کے ایسے بڑے بڑے کام لے لے کہ قیامت تک اس کے نشانات باقی رہیں اور دنیا سے خوب خوب کماکر جائیں اور اللہ تعالیٰ اس کو قبول فرمائیں اور ہم سب کو اے اللہ! نسبتِ اولیائے صدیقین عطا فرما یعنی اللہ کی دوستی کا سب سے اعلیٰ مقام صدیقین کا ہے،صدیقیت کے دروازے کھلے ہوئے ہیں، نبوت کا دروازہ بند ہوا ہے لیکن اللہ نے اپنی دوستی کا دروازہ قیامت تک کے لیے کھولا ہوا ہے،اللہ! ہمیں اپنے دوستوں کا اعلیٰ مقام نسبتِ اولیائے صدیقین عطا فرمادے۔وہ کیا ہے کہ ہر سانس ہم آپ پر فدا کریں اور آپ کو خوش رکھیں، ایک لمحہ آپ کو ناراض کرکے اس کمینے پن،بے غیرتی اور خباثتِ طبع سے ہم اپنے دل کو حرام خوشیوں سے خوش نہ ہونے دیں۔ بس یہ دردِدل اختر مانگتا ہے، اپنے لیے، اپنی اولاد کے لیے، اپنے احباب کے لیے اور ان کے خاندان کے لیے اور ساری اُمتِ مسلمہ کے لیے۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مقدمۃ الکتاب 7 1
4 ابتلاء و امتحان کا مفہوم 11 1
5 عاشقانِ خدا کے امتحان کا مقصد 11 1
6 شرح حدیث اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ صَبُوْرًا... الخ 12 1
7 اللہ تعالیٰ کے امتحان کے منصوص پرچے 13 1
8 تاثیر صحبتِ اہل اللہ 13 7
9 اللہ تعالیٰ کے امتحان کا پہلا پرچہ 14 7
10 انبیاء علیہم السلام پر مصائب کی وجہ 15 7
11 جن کے رتبے ہیں سِو ا ان کو سِوا مشکل ہے 15 7
12 اولیاء اللہ پر مصائب کی وجہ 15 7
13 امتحان کا دوسرا پرچہ 16 7
14 امتحان کا تیسرا پرچہ 17 7
15 امتحان کا چوتھا پرچہ 17 7
16 امتحان کا پانچواں پرچہ 18 7
17 مصیبت اور لفظ بشارت کا ربط 18 1
18 متاعِ جانِ جاناں جان دینے پر بھی سستی ہے 18 1
19 صبر کی تین قسمیں 18 1
20 مصیبت میں صبر کرنا 19 19
21 طاعت پر صبر کرنا 19 19
22 گناہو ں سےصبر کرنا 20 19
23 قلبِ شکستہ اور نزولِ تجلیاتِ الٰہیہ 20 1
24 ولایت و نسبت کی علامت 21 1
25 گناہ چھوٹنے اور گناہ چھوڑنے کا فرق 23 1
26 غمِ تقویٰ کی کیف و مستیاں 23 1
28 استرجاع کی سنت 24 1
29 تعریفِ مصیبت بزبانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم 25 1
30 اس اُمت کی ایک امتیازی نعمت 26 1
31 حقیقی صبر کیا ہے؟ 27 1
32 اِنَّالِلہِ کی تفہیم کے لیے ایک انوکھی تمثیل 27 1
33 مقامِ تسلیم و رضا 29 1
34 حضرت پیرانی صاحبہ رحمۃ اللہ علیہا کے حالاتِ رفیعہ 30 1
35 حالاتِ برزخ 31 1
36 موت بھی رحمت ہے 31 1
37 صبر پر تین عظیم الشان بشارتیں 31 1
38 صلوٰۃ علی النبی کی تفسیر 32 1
39 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
41 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
42 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثل محبوبیت عنداللہ 33 1
43 پہلی بشارت ’’رحمتِ خاصہ‘‘ 34 42
44 دوسری بشارت ’’رحمتِ عامہ‘‘ 34 42
45 تیسری بشارت ’’نعمت اِھْتِدَاء 35 42
46 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد 35 1
48 شرح حدیث’’اِنَّ لِلہِ مَا اَخَذَ ‘‘ 36 1
Flag Counter