صبر اور مقام صدیقین |
ہم نوٹ : |
|
ہے۔اب ہمارا تو گھر میں جانے کو جی نہیں چاہتا کیوں کہ ہمارا معمول تھا کہ روزانہ جاکر ملاقات، ہنسنا، بولنا لیکن اللہ تعالیٰ کی مرضی پر دل سے راضی ہوں کیوں کہ جو کچھ ہوا ان کی منشا اور مرضی سے ہوا لہٰذا ان کی مرضی سب سے بہتر سب سے بڑھ کر ہے ؎ جو ہوا اچھا ہوا بہتر ہوا وہ جو حسبِ مرضیٔ دلبر ہوا میرا شعر ہے ؎ کیف تسلیم و رضا سے ہے بہار بے خزاں صدمہ و غم میں بھی اخترؔ روح رنجیدہ نہیں اللہ تعالیٰ نےان کومیرے لیے ایک نعمتِ عظمیٰ بنایا تھا جن کے پیٹ سے اللہ نے مجھے مولانا مظہرکو عطا فرمایا، نیک اولاد نعمتِ عظمیٰ ہے۔پھر ان کے ذریعے سے پوتے عطا فرمائے۔ ماشاء اللہ حافظ ابراہیم سلمہٗ کے پیچھے اللہ تعالیٰ نے ہمیں نماز عطا فرمادی،یہ دوسری پشت ہے۔اللہ تعالیٰ ہماری زندگیوں میں برکت دے اور ہر سانس اللہ کے دین کے لیے وقف فرمادے۔اللہ تعالیٰ میری چوتھی پشت کے پیچھے بھی نماز عطا فرمادے۔ آپ لوگ دعا کر ہی رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ صحت و عافیت کےساتھ ایک سو بیس سال مجھ کو، میری اولاد کو اور میرے احباب کو بھی زندگی عطا فرمائے اور ہم سے اپنے دین کے ایسے بڑے بڑے کام لے لے کہ قیامت تک اس کے نشانات باقی رہیں اور دنیا سے خوب خوب کماکر جائیں اور اللہ تعالیٰ اس کو قبول فرمائیں اور ہم سب کو اے اللہ! نسبتِ اولیائے صدیقین عطا فرما یعنی اللہ کی دوستی کا سب سے اعلیٰ مقام صدیقین کا ہے،صدیقیت کے دروازے کھلے ہوئے ہیں، نبوت کا دروازہ بند ہوا ہے لیکن اللہ نے اپنی دوستی کا دروازہ قیامت تک کے لیے کھولا ہوا ہے،اللہ! ہمیں اپنے دوستوں کا اعلیٰ مقام نسبتِ اولیائے صدیقین عطا فرمادے۔وہ کیا ہے کہ ہر سانس ہم آپ پر فدا کریں اور آپ کو خوش رکھیں، ایک لمحہ آپ کو ناراض کرکے اس کمینے پن،بے غیرتی اور خباثتِ طبع سے ہم اپنے دل کو حرام خوشیوں سے خوش نہ ہونے دیں۔ بس یہ دردِدل اختر مانگتا ہے، اپنے لیے، اپنی اولاد کے لیے، اپنے احباب کے لیے اور ان کے خاندان کے لیے اور ساری اُمتِ مسلمہ کے لیے۔ وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ