Deobandi Books

صبر اور مقام صدیقین

ہم نوٹ :

28 - 38
دنیااور آخرت اللہ تعالیٰ کی ایک الماری ہے،اس کا ایک خانہ آسمان کے نیچے ہے یہ دنیا ہے اور دوسرا خانہ آسمان کے اوپر ہے، وہ آخرت ہے۔ اللہ تعالیٰ جب تک چاہتے ہیں ہمیں نیچے کے خانے میں رکھتے ہیں اور جب چاہتے ہیں اوپر کے خانے میں رکھ دیتے ہیں۔ یہ ہے تفسیر اِنَّالِلہِ کی کہ ہم اللہ کے ہیں، ان کی ملکیت ہیں، اس لیے ان کو ہم پر ہر طرح کے تصرف کا اختیار ہے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ    ؎
آں کہ جاں بخشد اگر بکشد رواست
جو جان دیتا ہے وہ اگر قتل بھی کردے یعنی جان کو واپس لے لے تو اس کے لیے بالکل روا ہے کیوں کہ جان بھی تو اسی نے دی تھی۔ جو جان دے سکتا ہے وہ جان لے بھی سکتا ہے،اور       وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ میں اللہ تعالیٰ نے تسلی دے دی کہ یہ جدائی عارضی ہے، تم لوگ بھی یکےبعد دیگرے ہمارے پاس آنے والے ہو، جہاں تمہارے بچھڑے ہوئے عزیزوں سے بھی دوبارہ ملاقات ہوجائے گی اور پھر کبھی جدائی نہ ہوگی۔
رہا جدائی کا غم ہونا تو یہ طبعی بات ہے اور رحمت کا تقاضا ہے۔ چناں چہ مکہ مکرمہ میں پہنچنے کے اگلے دن جب میرے بیٹے مولانا مظہر سلمہٗ نے مجھے اطلاع کی کہ مرض بڑھ گیا ہے لیکن کہا کہ والدہ بھی اجازت دے رہی ہیں کہ ابھی وہاں اور رہ جاؤ تو میں نے دل میں کہا کہ اجازت اور ضابطہ اور چیز ہے اور رحمت اور رابطہ اور چیز ہے لہٰذا میری رحمت کا تقاضا یہ ہے کہ اب مجھے فوراً واپس جانا چاہیےکیوں کہ عمرہ ہوچکا۔ معلوم ہوا کہ رات کو کراچی کے لیے ایک پرواز ہے لیکن بتایا گیا کہ اس میں جگہ ملنا بوجوہ مشکل ہے لیکن یہ بھی میرے گھر والوں کی کرامت تھی کہ ہمارے دو احباب سعودی ایئرلائن کے دفتر گئے تو وہاں بہت اجتماع تھا، شاید ڈیڑھ دو گھنٹے میں نمبر آتا لیکن دو منٹ میں کمپیوٹر میں ان کا نام آگیا، تین سیٹیں بھی مل گئیں اوربورڈنگ کارڈ بھی مکہ شریف ہی میں مل گیاجبکہ جدہ ایئرپورٹ پر ملتا ہے۔ ان کی کرامت تھی کہ ہر طرف سے مدد ہوئی۔
اس کے بعد مدینہ پاک کی حاضری کے لیے ٹیکسی ہی سے گئے۔ مواجہہ شریف میں صلوٰۃ وسلام پڑھا اور اسی ٹیکسی سے فوراً جدہ واپس ہوگئے۔ سارا دن مسلسل سفر رہا، ایک لمحہ کو 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مقدمۃ الکتاب 7 1
4 ابتلاء و امتحان کا مفہوم 11 1
5 عاشقانِ خدا کے امتحان کا مقصد 11 1
6 شرح حدیث اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ صَبُوْرًا... الخ 12 1
7 اللہ تعالیٰ کے امتحان کے منصوص پرچے 13 1
8 تاثیر صحبتِ اہل اللہ 13 7
9 اللہ تعالیٰ کے امتحان کا پہلا پرچہ 14 7
10 انبیاء علیہم السلام پر مصائب کی وجہ 15 7
11 جن کے رتبے ہیں سِو ا ان کو سِوا مشکل ہے 15 7
12 اولیاء اللہ پر مصائب کی وجہ 15 7
13 امتحان کا دوسرا پرچہ 16 7
14 امتحان کا تیسرا پرچہ 17 7
15 امتحان کا چوتھا پرچہ 17 7
16 امتحان کا پانچواں پرچہ 18 7
17 مصیبت اور لفظ بشارت کا ربط 18 1
18 متاعِ جانِ جاناں جان دینے پر بھی سستی ہے 18 1
19 صبر کی تین قسمیں 18 1
20 مصیبت میں صبر کرنا 19 19
21 طاعت پر صبر کرنا 19 19
22 گناہو ں سےصبر کرنا 20 19
23 قلبِ شکستہ اور نزولِ تجلیاتِ الٰہیہ 20 1
24 ولایت و نسبت کی علامت 21 1
25 گناہ چھوٹنے اور گناہ چھوڑنے کا فرق 23 1
26 غمِ تقویٰ کی کیف و مستیاں 23 1
28 استرجاع کی سنت 24 1
29 تعریفِ مصیبت بزبانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم 25 1
30 اس اُمت کی ایک امتیازی نعمت 26 1
31 حقیقی صبر کیا ہے؟ 27 1
32 اِنَّالِلہِ کی تفہیم کے لیے ایک انوکھی تمثیل 27 1
33 مقامِ تسلیم و رضا 29 1
34 حضرت پیرانی صاحبہ رحمۃ اللہ علیہا کے حالاتِ رفیعہ 30 1
35 حالاتِ برزخ 31 1
36 موت بھی رحمت ہے 31 1
37 صبر پر تین عظیم الشان بشارتیں 31 1
38 صلوٰۃ علی النبی کی تفسیر 32 1
39 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
41 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
42 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثل محبوبیت عنداللہ 33 1
43 پہلی بشارت ’’رحمتِ خاصہ‘‘ 34 42
44 دوسری بشارت ’’رحمتِ عامہ‘‘ 34 42
45 تیسری بشارت ’’نعمت اِھْتِدَاء 35 42
46 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد 35 1
48 شرح حدیث’’اِنَّ لِلہِ مَا اَخَذَ ‘‘ 36 1
Flag Counter