صبر اور مقام صدیقین |
ہم نوٹ : |
|
ایک امانت آگئی اور دیکھتا ہے کہ شکاری لوگ مشک چھیننے کے لیے میری تاک میں ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ جس کو اپنے تعلق کی دولت،نسبت کی دولت، ولایت کی دولت اپنے قربِ خاص کی دولت دیتے ہیں تو اس کے سامنے مشک کیا چیز ہے؟ پھر وہ بھی چوکنا رہتا ہے کہ کہیں کوئی حسین میری دولتِ نسبت کو چرا نہ لے یعنی مجھ سے گناہ صادر نہ ہوجائے۔ نسبت مع اللہ کے مشک کی حفاظت میں وہ ہر وقت بیدار و چوکنا رہتا ہے ؎ نہ کوئی راہ پا جائے نہ کوئی غیر آجائے حریمِ دل کا احمد اپنے ہر دم پاسباں رہنا مشک تو مخلوق ہے، یہ خالق کا مشک لیے بیٹھا ہے، اللہ تعالیٰ کی خوشبو لیے ہوئے ہے۔ اسی لیے حضرت اویس قرنی رحمۃ اللہ علیہ کی خوشبو دو سو میل حجاز مقدس تک گئی جبکہ رسولِ خدا حالتِ سفرمیں تھےاورخدا کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نےصحابہ سےفرمایا اِنِّیْ لَاَجِدُرِیْحَ الرَّحْمٰنِ مِنْ قِبَلِ الْیَمَنِ 17؎ یمن سے مجھے اللہ کے قرب کی خوشبو آرہی ہے۔ مشک میں اتنی طاقت کہاں کہ دو سو میل تک اس کی خوشبو جائے، یہ حضرت اویس قرنی کے قلب کی خوشبو تھی جو اللہ کی محبت میں جل رہا تھا۔ اسی کو مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ گفت پیغمبر کہ بر دست صبا از یمن می آیدم بوئے خدا پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صبا کے ہاتھوں پر، ہواؤں کے کندھوں پر یمن سے مجھے اللہ تعالیٰ کی خوشبو آرہی ہے۔ دیکھیے! اللہ والوں کی خوشبو کہاں تک پرواز کرتی ہے؟ بعض وقت اللہ والوں کی خوشبو سارے عالَم میں پھیلتی ہے اور ان کے انتقال کی خبر بغیر خبر کےنشر ہوجاتی ہے۔ جب سورج ڈوبتا ہے تو سب کو پتا چل جاتا ہے یا نہیں یا ریڈیو پر اعلان ہوتا ہے؟ سورج ڈوبتے ہی ہر آدمی اندھیرامحسوس کرتا ہے۔ایسے ہی حکیم الامت مجدد الملت آفتابِ ملت تھے،جب ان کا انتقال ہواتوخواجہ عزیزالحسن صاحب مجذوب وہاں اس وقت موجود نہیں تھے لیکن انہوں نے اپنے دل میں اندھیرا محسوس کیا اور فرمایا محسوس ہورہا ہے کہ نور ایک دم _____________________________________________ 17؎التشرف بمعرفۃ احادیث التصوف: 190،47، مؤلفہ التھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ