Deobandi Books

صبر اور مقام صدیقین

ہم نوٹ :

22 - 38
ایک امانت آگئی اور دیکھتا ہے کہ شکاری لوگ مشک چھیننے کے لیے میری تاک میں ہیں۔ تو   اللہ تعالیٰ جس کو اپنے تعلق کی دولت،نسبت کی دولت، ولایت کی دولت اپنے قربِ خاص کی دولت دیتے ہیں تو اس کے سامنے مشک کیا چیز ہے؟ پھر وہ بھی چوکنا رہتا ہے کہ کہیں کوئی حسین میری دولتِ نسبت کو چرا نہ لے یعنی مجھ سے گناہ صادر نہ ہوجائے۔ نسبت مع اللہ کے مشک کی حفاظت میں وہ ہر وقت بیدار و چوکنا رہتا ہے ؎
نہ  کوئی راہ  پا جائے   نہ  کوئی  غیر آجائے
حریمِ  دل  کا  احمد  اپنے  ہر  دم  پاسباں  رہنا
مشک تو مخلوق ہے، یہ خالق کا مشک لیے بیٹھا ہے، اللہ تعالیٰ کی خوشبو لیے ہوئے ہے۔ اسی لیے حضرت اویس قرنی رحمۃ اللہ علیہ کی خوشبو دو سو میل حجاز مقدس تک گئی جبکہ رسولِ خدا حالتِ سفرمیں تھےاورخدا کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نےصحابہ سےفرمایا اِنِّیْ لَاَجِدُرِیْحَ الرَّحْمٰنِ مِنْ قِبَلِ الْیَمَنِ17؎  یمن سے مجھے اللہ کے قرب کی خوشبو آرہی ہے۔ 
مشک میں اتنی طاقت کہاں کہ دو سو میل تک اس کی خوشبو جائے، یہ حضرت اویس قرنی کے قلب کی خوشبو تھی جو اللہ کی محبت میں جل رہا تھا۔ اسی کو مولانا رومی فرماتے ہیں    ؎
گفت  پیغمبر   کہ   بر دست    صبا
از  یمن  می  آیدم   بوئے   خدا
پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صبا کے ہاتھوں پر، ہواؤں کے کندھوں پر یمن سے مجھے  اللہ تعالیٰ  کی خوشبو آرہی ہے۔ دیکھیے! اللہ والوں کی خوشبو کہاں تک پرواز کرتی ہے؟ بعض وقت اللہ والوں کی خوشبو سارے عالَم میں پھیلتی ہے اور ان کے انتقال کی خبر بغیر خبر کےنشر ہوجاتی ہے۔ جب سورج ڈوبتا ہے تو سب کو پتا چل جاتا ہے یا نہیں یا ریڈیو پر اعلان ہوتا ہے؟ سورج ڈوبتے ہی ہر آدمی اندھیرامحسوس کرتا ہے۔ایسے ہی حکیم الامت مجدد الملت آفتابِ ملت تھے،جب ان کا انتقال ہواتوخواجہ عزیزالحسن صاحب مجذوب وہاں اس وقت موجود نہیں تھے لیکن انہوں نے اپنے دل میں اندھیرا محسوس کیا اور فرمایا محسوس ہورہا ہے کہ نور ایک دم
_____________________________________________
17؎   التشرف بمعرفۃ احادیث التصوف: 190،47، مؤلفہ التھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مقدمۃ الکتاب 7 1
4 ابتلاء و امتحان کا مفہوم 11 1
5 عاشقانِ خدا کے امتحان کا مقصد 11 1
6 شرح حدیث اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ صَبُوْرًا... الخ 12 1
7 اللہ تعالیٰ کے امتحان کے منصوص پرچے 13 1
8 تاثیر صحبتِ اہل اللہ 13 7
9 اللہ تعالیٰ کے امتحان کا پہلا پرچہ 14 7
10 انبیاء علیہم السلام پر مصائب کی وجہ 15 7
11 جن کے رتبے ہیں سِو ا ان کو سِوا مشکل ہے 15 7
12 اولیاء اللہ پر مصائب کی وجہ 15 7
13 امتحان کا دوسرا پرچہ 16 7
14 امتحان کا تیسرا پرچہ 17 7
15 امتحان کا چوتھا پرچہ 17 7
16 امتحان کا پانچواں پرچہ 18 7
17 مصیبت اور لفظ بشارت کا ربط 18 1
18 متاعِ جانِ جاناں جان دینے پر بھی سستی ہے 18 1
19 صبر کی تین قسمیں 18 1
20 مصیبت میں صبر کرنا 19 19
21 طاعت پر صبر کرنا 19 19
22 گناہو ں سےصبر کرنا 20 19
23 قلبِ شکستہ اور نزولِ تجلیاتِ الٰہیہ 20 1
24 ولایت و نسبت کی علامت 21 1
25 گناہ چھوٹنے اور گناہ چھوڑنے کا فرق 23 1
26 غمِ تقویٰ کی کیف و مستیاں 23 1
28 استرجاع کی سنت 24 1
29 تعریفِ مصیبت بزبانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم 25 1
30 اس اُمت کی ایک امتیازی نعمت 26 1
31 حقیقی صبر کیا ہے؟ 27 1
32 اِنَّالِلہِ کی تفہیم کے لیے ایک انوکھی تمثیل 27 1
33 مقامِ تسلیم و رضا 29 1
34 حضرت پیرانی صاحبہ رحمۃ اللہ علیہا کے حالاتِ رفیعہ 30 1
35 حالاتِ برزخ 31 1
36 موت بھی رحمت ہے 31 1
37 صبر پر تین عظیم الشان بشارتیں 31 1
38 صلوٰۃ علی النبی کی تفسیر 32 1
39 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
41 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
42 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثل محبوبیت عنداللہ 33 1
43 پہلی بشارت ’’رحمتِ خاصہ‘‘ 34 42
44 دوسری بشارت ’’رحمتِ عامہ‘‘ 34 42
45 تیسری بشارت ’’نعمت اِھْتِدَاء 35 42
46 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد 35 1
48 شرح حدیث’’اِنَّ لِلہِ مَا اَخَذَ ‘‘ 36 1
Flag Counter