Deobandi Books

اکرام المسلمین مع حقوق العباد کی فکر کیجیے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

12 - 51
جگہ ملتی وہیں بیٹھ جاتے تھے اور دوسروں کو بھی اسکاحکم فرماتے تھے۔ اپنے ہر ہم نشین کو اسکاحق دیتے تھے (کہ سب کی طرف متوجہ ہوتے تھے)۔ آپ کے پاس بیٹھنے والوں میں سے کوئی بھی یہ نہ سمجھتا تھا کہ آپ فلاں شخص کو مجھ سے زیادہ عزیز رکھتے ہیں۔ جو شخص آپ کے پاس بیٹھتا یاکسی معاملہ میں گفتگو کرتا تو آپ ساتھ بیٹھے رہتے اور گفتگو فرماتے رہتے( اور اسکوچھوڑکر نہ جاتے تھے)جب تک وہ خود ہی نہ چلاجائے۔ جوشخص آپ سے سوال کرتا تو عنایت فرمادیتے تھے، یانرمی کیساتھ مناسب جواب دیتے تھے(جبکہ چیز موجود نہ ہوتی تھی)۔ آپ کی سخاوت اور خوش خلقی سب کے لیے عام تھی جسکی وجہ سے آپ شفقت اور مہربانی میں گویا سب کے باپ تھے۔ آپ کے یہاں حق میں سب برابر تھے۔ آپ کی مجلس علم اور حیا، صبر اور امانت کی مجلس تھی۔ آپ کی مجلس میں نہ شور ہوتا تھا نہ کسی کی بے عزتی ہوتی تھی اور اس مجلس میں جوکسی سے لغزش ہوجاتی تو اسکو شہرت نہ دی جاتی تھی۔ حاضرینِ مجلس سب برابر سمجھے جاتے تھے، مگر تقویٰ کی وجہ سے ایک کودوسرے پر فضیلت ہوتی تھی۔ سب آپس میں تواضع کرتے تھے، بڑوں کاادب کرتے تھے اور چھوٹوں پر رحم کرتے تھے۔ صاحبِ حاجت کو اپنے نفسوں پر ترجیح دیتے تھے اور مسافروں کی خبر گیری کرتے تھے۔1
حضرت عمر وبن عاص ؓ  فرماتے ہیں کہ رسولِ خدا ﷺ  برے سے برے انسان کی طرف بھی تالیف ِقلب کے لیے اپنی پوری توجہ فرماتے تھے اور اس سے گفتگو فرماتے تھے۔2
حضرت انس ؓ  فرماتے ہیں کہ ایک صاحب رسولِ خداﷺ کی مجلس میں بیٹھے تھے جن کے کپڑوں میں (زعفرانی)زرد رنگ کااثرتھا، اور چوں کہ آپ اکثر منہ درمنہ ناپسند چیز کو منع نہ فرماتے تھے اس لیے جب وہ چلے گئے تو آپ نے حاضرین سے فرمایا کہ تم ان کو منع کردیتے تو اچھا تھا۔3
 حضرت حسنؓ کی طویل روایت میں ہے کہ رسولِ خدا ﷺ  جب کسی کی طرف توجہ فرماتے تو پوری توجہ فرماتے تھے(کیوںکہ ادھوری توجہ متکبرین کاخاصہ ہے)، نظر نیچے کو رکھتے تھے، اپنے اصحاب کے پیچھے چلتے تھے اور پہلے سلام کرتے تھے۔
حضرت انسؓ کابیان ہے کہ رسولِ خداﷺ جب کسی سے مصافحہ فرماتے تو جب تک وہ اپنا ہاتھ نہ کھینچتا آپ اپنا ہاتھ نہ کھینچتے تھے اور اسکی طرف سے منہ نہ پھیرتے تھے جب تک وہ خود منہ نہ پھیر کر (جاتا) ،کبھی یہ نہیں دیکھا گیا کہ اہل مجلس کی طرف پیر پھیلائے بیٹھے ہوں۔4
نیز فرماتے ہیں کہ جب رسولِ خداﷺ کسی سے ناراض ہوتے تو یوں فرماتے تھے کہ خدا اس کا بھلا کرے۔5
 حضرت عائشہ ؓ  فرماتی ہیں کہ آپ نہ فحش گوتھے اور نہ فحش گوئی کرنا چاہتے تھے، نہ بازاروں میں شور مچاتے تھے(جوخلافِ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 والدین کے حقوق 3 1
5 بڑے بھائی کاحق 4 2
6 اولاد کے حقوق 4 2
7 یتیم کی نگرانی 5 2
8 شوہر کا حق 5 2
9 بیوی کے حقوق 6 2
10 رفیقِ سفر کے حقوق 8 2
11 مجلس کے آداب 9 1
12 ایک کو چھوڑ کر دو شخص پوشیدہ بات نہ کریں 9 11
13 سر کارِ دوعالَمﷺ کاعمل 9 11
14 گردنوں پر سے کودنے کی ممانعت 9 11
15 حق اُسی کا ہے 10 11
16 مشترکہ جگہ 10 11
17 رسولِ خداﷺ کی مجلس وغیرہ کے حالات 10 1
18 مسلمان کو ہدیہ دینا 14 17
19 مسلمانوں کوپانی پلانا 14 17
20 مسلمان کو سلام کرنا 14 17
21 سلا م کافائدہ 15 17
22 اگر راستے میں بیٹھو 15 17
23 اجازت حاصل کرنا 15 17
24 میں میں نہ کرو 16 17
25 معانقہ 17 17
26 راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دینا 17 17
27 مسلمان سے خوشی سے ملنا 17 17
28 مزاح 18 17
29 تقاطع وتہاجر 19 17
30 معاف کردینا 19 17
31 صلح کرادینا 20 17
32 حب في اللّٰہ 21 17
33 دعا کر دینا 23 17
34 امام کافریضہ 24 17
35 زبردستی کاامام 24 17
36 بے اجازت امام نہ بنو 25 17
37 مقامِ خاص 25 17
38 اِکرامُ الضَّیْف 26 17
39 میزبان کاحق 26 17
40 مسلمان کی عیادت 27 17
41 مسلمان کی زیارت کرنا 28 17
42 عیب پوشی کا اجر 28 17
43 بہتان 29 17
44 آپس کی معاونت 29 17
45 مسلمان کوحقیر سمجھنا 30 17
46 مسلمان کے جنازہ کی نماز پڑھنا 31 17
47 سفارش 31 17
48 مجلس کی بات محفوظ رکھو 31 17
49 مشورہ صحیح دو 31 17
50 مسلمانوں کوگالی دینے کاوبال 32 17
51 مسلمان کو کافر بتانا 32 17
52 مسلمان کوقتل کرنا 32 17
53 فہرست 1 1
Flag Counter