Deobandi Books

اکرام المسلمین مع حقوق العباد کی فکر کیجیے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

11 - 51
اور اس وقت کو ان کے فضل دینی کے لحاظ سے ان پر تقسیم فرماتے تھے۔ 
بعض آنے والے ایک حاجت لے کر، بعض دو حاجتیں، اور بعض بہت سی حاجتیں لے کرآتے، آپ ان کی حاجتیں پوری فرماتے اور ان کو ایسے امور میں مشغول رکھتے جو ان کے لیے اور تمام اُمت کے لیے مصلح ہوتے۔ مثلاً وہ حضرات آپ سے سوال کرتے اور آپ ان کومناسب جوابات دیتے۔ اور حاضرین سے آپ فرمادیاکرتے تھے کہ جو حضرات موجود نہیں ہیں(یہ باتیں) ان کوپہنچا دینا۔ اور یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ اس کی حاجت مجھ تک پہنچا دیاکرو جو خود (شرم وغیرہ کی وجہ سے) مجھ تک نہ پہنچا سکتا ہو، اس لیے کہ جوکوئی صاحبِ اقتدار تک اس کی حاجت پہنچائے جو خود نہیں پہنچاسکتا تھا ، خدا اس کو قیامت کے روز ثابت قدم رکھے گا۔ آپ کی مجلس میں اس قسم کاتذکرہ ہوتا تھا اور اس کے علاوہ آپ کوئی بات گوارا نہ فرماتے تھے۔ حاضرین آپ کے پاس طالب بن کر آتے تھے اور کچھ چکھے بغیر جدا نہ ہوتے تھے اور وہاں سے ہادیٔ خیربن کر نکلتے تھے۔
یہ تو آپ کے مکان میں تشریف رکھتے وقت کے واقعات تھے۔ حضرت حسین ؓ  فرماتے ہیںکہ میں نے والد ماجد سے آںحضرت ﷺ کے باہر تشریف رکھنے کے متعلق دریافت کیا تو فرمایا کہ آپ اپنی زبان کومحفوظ رکھتے تھے اِلاّ یہ کہ کوئی کام کی بات ہو، آنے والوں کو مانوس فرمایا کرتے تھے اور اس کو متنفر نہ کرتے تھے۔ اور قوم کے معزز شخص کااکرام کرتے تھے اور اس کو اس کی قوم کاسردار مقرر فرمادیتے تھے ، لوگوں کو (خداسے) ڈراتے تھے اور خود مخلوق کی ایذا رسانی سے اپنی حفاظت فرماتے تھے لیکن کسی کے سامنے خندہ پیشانی اور خوش ۔ُخلقی میں فرق نہ آتا تھا۔ اپنے اصحاب کی خبر گیری فرماتے تھے(یعنی معلوم فرماتے تھے کہ آج فلاں صاحب کہاں ہیں کیوں نہیں آئے؟)لوگوں کے آپس کے معاملات دریافت فرماتے تھے اور اچھی چیز کو اچھی بتادیتے تھے اور اس کی تقویت فرماتے تھے، اور بری چیز کو بری بتاتے تھے اور اس کو انتہائی ناقابلِ عمل بتاتے تھے۔ آپ ہر معاملہ میں میانہ روی سے کام لیتے تھے، تلوّن نام کونہ تھا۔ لوگوں کی اصلا ح سے غفلت نہ فرماتے تھے کہ کہیں وہ غافل نہ ہوجائیں ، یاکسی امر میں حد سے بڑھ جانے کے سبب دین سے اُکتا جائیں۔ ہر صورتِ حال کا آپ کے نزدیک پورا انتظام تھا۔ امرِ حق میں کوتاہی نہ فرماتے تھے اور نہ حق سے آگے بڑھتے تھے۔ بہترین حضرات آپ کے قریب بیٹھتے تھے۔ آپ کے نزدیک افضل وہی ہوتا تھا جس کی خیر خواہی عام ہو۔ آپ  کے نزدیک بڑے رتبے والاو ہی ہوتا تھا جو مخلوق کی غم گساری اور مدد میں زیادہ حصہ لے۔
 حضرت حسین ؓ  فرماتے ہیں کہ پھر میں نے اپنے والد صاحب سے آںحضرتﷺ  کی مجلس کے حالات دریافت کیے تو فرمایا کہ آپ کی نشست وبرخاست سب اللہ کے ذکر کے ساتھ ہوتی تھی۔ جب آپ کسی جگہ تشریف لے جاتے تو جہاں 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 والدین کے حقوق 3 1
5 بڑے بھائی کاحق 4 2
6 اولاد کے حقوق 4 2
7 یتیم کی نگرانی 5 2
8 شوہر کا حق 5 2
9 بیوی کے حقوق 6 2
10 رفیقِ سفر کے حقوق 8 2
11 مجلس کے آداب 9 1
12 ایک کو چھوڑ کر دو شخص پوشیدہ بات نہ کریں 9 11
13 سر کارِ دوعالَمﷺ کاعمل 9 11
14 گردنوں پر سے کودنے کی ممانعت 9 11
15 حق اُسی کا ہے 10 11
16 مشترکہ جگہ 10 11
17 رسولِ خداﷺ کی مجلس وغیرہ کے حالات 10 1
18 مسلمان کو ہدیہ دینا 14 17
19 مسلمانوں کوپانی پلانا 14 17
20 مسلمان کو سلام کرنا 14 17
21 سلا م کافائدہ 15 17
22 اگر راستے میں بیٹھو 15 17
23 اجازت حاصل کرنا 15 17
24 میں میں نہ کرو 16 17
25 معانقہ 17 17
26 راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دینا 17 17
27 مسلمان سے خوشی سے ملنا 17 17
28 مزاح 18 17
29 تقاطع وتہاجر 19 17
30 معاف کردینا 19 17
31 صلح کرادینا 20 17
32 حب في اللّٰہ 21 17
33 دعا کر دینا 23 17
34 امام کافریضہ 24 17
35 زبردستی کاامام 24 17
36 بے اجازت امام نہ بنو 25 17
37 مقامِ خاص 25 17
38 اِکرامُ الضَّیْف 26 17
39 میزبان کاحق 26 17
40 مسلمان کی عیادت 27 17
41 مسلمان کی زیارت کرنا 28 17
42 عیب پوشی کا اجر 28 17
43 بہتان 29 17
44 آپس کی معاونت 29 17
45 مسلمان کوحقیر سمجھنا 30 17
46 مسلمان کے جنازہ کی نماز پڑھنا 31 17
47 سفارش 31 17
48 مجلس کی بات محفوظ رکھو 31 17
49 مشورہ صحیح دو 31 17
50 مسلمانوں کوگالی دینے کاوبال 32 17
51 مسلمان کو کافر بتانا 32 17
52 مسلمان کوقتل کرنا 32 17
53 فہرست 1 1
Flag Counter