بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ وَالصَّلَاۃُ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ أَجْمَعِیْنَ۔
والدین کے حقوق
والدین کی راحت رسانی اور ان کے اعزازواکرام کی قرآن حکیم اور احادیث ِشریفہ میں بہت تاکید آئی ہے۔ رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اللہ کی رضامندی والد کی رضامندی میں ہے اور اللہ کی ناراضگی والد کی ناراضگی میں ہے۔1
اور فرمایا ہے کہ سارے گناہ ایسے ہیں کہ خدا جس کو چاہتا ہے معاف کردیتا ہے سوائے والدین کے ستانے کے کہ اس کی سزامرنے سے پہلے جلد دنیا میں دے دیتا ہے۔2
حضرت ابن عباسؓ کابیان ہے رسولِ خداﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جوکوئی اپنے والدین کی طرف ایک مرتبہ رحمت کی نظر سے دیکھے خدا اسکے لیے ہر نظر کے بدلے ایک مقبول حج لکھ دے گا۔ صحابہؓ نے عرض کیا کہ اگر کوئی سومرتبہ دیکھے تب بھی یہی بات ہے؟ آپ نے فرمایا: (ہاں، اس میں اشکال ہی کیا ہے؟) خدابہت بڑا ہے او ر ہر عیب سے پاک ہے۔3
اور رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ باپ جنت کے دروازوں میں سے سب سے اچھا دروازہ ہے ، اب تجھ کو اختیار ہے کہ اس دروازہ کی حفاظت کرے یاضائع کردے۔4
مطلب یہ ہے کہ اب آگے تجھے اختیار ہے کہ باپ کی خدمت کر کے اس دروازہ کی حفاظت کرے یااس کی نافرمانی کر کے اسے ضائع کردے۔
حضرت ابو امامہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسولِ خدا ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ!اولاد پر والدین کاکیاحق ہے؟آپ نے فرمایا: وہ دونوں تیرے لیے جنت اور دوزخ ہیں۔5
یعنی انکو ستا کر اور انکی نافرمانی کر کے تو دوزخ میں چلاجا، یاانکوخوش رکھ کرجنت میں چلاجا۔
حضرت جاہمہ ؓ نے رسولِ خداﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ یارسول اللہ! میںنے جہاد کاارادہ کیا ہے اور آپ سے مشورہ لینے کی غرض سے حاضر ہواہوں۔ آپ نے فرمایا:کیا تیری ماں زندہ ہے؟ عرض کیا: جی ہاں!آپ نے فرمایا کہ بس تو اسی کی خدمت میں لگے رہو کیوں کہ جنت اس کے پیر کے پاس ہے۔1
ایک مرتبہ رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جوشخص اپنے والدین کے حقوق کے بارے میں اللہ کافرماںبردار ہوجاتا ہے تو اس کے لیے جنت کے دودروازے کھل جاتے ہیں، اور اگر فقط ماں یافقط باپ ہو اس کی خدمت کی ہو تو اس شخص کے