حضرت سہیل بن معاذ ؓ کا بیان ہے کہ میرے والد صاحب بیان کرتے تھے کہ ہم رسولِ خدا ﷺ کے ساتھ جہاد کرنے گئے تو لوگوں نے منزلیں تنگ کردیں۔ ضرورت سے زیادہ جگہ گھیرلی اور راستہ روک لیا۔ لہٰذا رسولِ خدا ﷺ نے ایک منادی بھیجا کہ لوگوںمیں یہ اعلان کرے کہ بے شک جو منزلیں تنگ کرے یاراستہ رو کے تو اس کاجہاد نہیں۔3
مسئلہ: سفر میں کم سے کم تین ساتھی ہونا ضروری ہے اور چار ہوں تو بہتر ہے۔4
مسئلہ: سفر میں اپنا ایک امیر بنالینا چاہیے۔5
رسولِ خدا ﷺ کے ان ارشادات کو دیکھو اور اپنے حالات پر بھی نظر ڈالو۔ ریل، لاری اور دوسری سواریوں میں کس قدر اپنے ساتھیوں کوتکلیفیں پہنچاتے ہیں۔ آنے والے یہ نہیں دیکھتے کہ جگہ تنگ ہے، پہلے سے جو سوار ہیں ان کو تکلیف ہوگی ۔اور بیٹھنے والے جگہ ہوتے ہوئے آنے والوں کو نہیں بٹھاتے، خود ریل میں لیٹے رہتے ہیں اور دوسروں کاکھڑاہونا ہی دل پر بار گزرتا ہے۔
مجلس کے آداب
ایک کو چھوڑ کر دو شخص پوشیدہ بات نہ کریں: حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کابیان ہے کہ رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جب کسی جگہ تم تین ہو تو (تین میں سے) دوشخص تیسرے کوچھوڑ کر چپکے چپکے باتیں نہ کریں جب تک کہ مجلس میں بہت سے آدمی نہ آجائیں۔ یہ اس وجہ سے کہ اس تیسرے کو رنج پہنچے گا کہ شاید میرے متعلق کچھ کہہ رہے ہیں یایہ کہ مجھ کو اس لائق نہ سمجھا جو ان کی گفتگو میں شریک ہوتا۔1
سر کارِ دوعالَمﷺ کاعمل: حضرت واثلہ بن الخطاب ؓ کابیان ہے کہ رسولِ خدا ﷺ مسجد میں تشریف رکھتے تھے کہ ایک صاحب حاضر ہوئے، ان کے آنے پر آپ اپنی جگہ سے ہٹ گئے۔ ان صاحب نے عرض کیا کہ حضرت! جگہ کافی ہے، پھر آپ نے کیوں تکلیف فرمائی؟ آپ نے فرمایا کہ مسلمان کایہ حق ہے کہ جب اس کابھائی اس کو (آتا ہوا) دیکھے تو اس کے لیے اپنی جگہ سے ہٹ جائے۔2
گردنوں پر سے کودنے کی ممانعت: رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جوشخص جمعہ کے روز لوگوں کی گردنوں سے کود کر چلا وہ قیامت کے روز دوزخ کی راہ کاپل بنا دیا جائے گا۔3
رسولِ خداﷺ نے فرمایا ہے کہ کسی شخص کے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ دو آدمیوں کے درمیان بِلا ان کی اجازت کے جدائی کردے ( کہ خود ان کے درمیان بیٹھ جائے)۔ دوسری روایت میں ہے جو حضرت حذیفہ ؓ سے مروی ہے کہ وہ شخص حضر ت محمد رسول اللہ ﷺ کی زبانی ملعون ہے۔ رسولِ خدا ﷺ نے آدابِ مجلس کے بارے میں یہ بھی فرمایا