حقوق ہیں: ۱۔ جب وہ بیمار ہوجائے تو مزاج پرسی کرے ۲۔ اس کے جنازے میں جائے جب وہ مرجائے ۳۔ جب وہ بلائے (کسی ضرورت کے لیے یاکھانے پینے کے لیے) تو اس کی دعوت قبول کرے ۴۔ جب اس سے ملاقات ہو تو اس کو سلام کرے ۵۔ جب اس کو چھینک آئے (اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہِکہے) تو یَرْحَمُکَ اللّٰہُ کہے ۶۔ اور اس کے سامنے اور پیچھے اس کی خیر خواہی کرے۔3
اور حضرت ابو اُمامہ ؓ کا بیان ہے کہ رسولِ خداﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ خدا کے قریب سب سے زیادہ وہ ہوں گے جو پہلے خود سلام کرتے تھے۔4یعنی یہ انتظار نہ کرتے تھے کہ کوئی مجھے سلام کرے۔
حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ رسولِ خدا ﷺ کابچوں پر گذر ہوا تو آپ نے بچوں کو سلام کیا۔5
سلا م کافائدہ: رسولِ خداﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم جنت میں داخل نہ ہوگے جب تک مؤمن نہ ہوگے، اور مومن نہ ہوگے جب تک آپس میں محبت نہ کروگے۔ کیا تم کو ایسی چیز نہ بتادوں جسکے کرنے سے تم میں آپس میں محبت پیدا ہو؟ سنو! آپس میں خوب سلام کیا کرو۔6
مصافحہ: رسولِ خداﷺ نے فرمایا ہے کہ جب دومسلمان آپس میںمصافحہ کرتے ہیں تو کوئی گناہ جھڑے بغیر نہیں رہتا۔1
امام مالک ؒ نے حضرت عطاء ؒ سے روایت کی ہے کہ رسولِ خداﷺ نے فرمایا ہے کہ مصافحہ کیا کرو، اس سے آپس میں محبت پیدا ہوگی اور دشمنی دور ہوگی۔2
مسئلہ: مصافحہ کے بعد سینہ پر ہاتھ پھیرنا بے اصل ہے۔
اگر راستے میں بیٹھو: حضرت ابو سعید خدری ؓ کابیان ہے کہ رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ راستوں میں نہ بیٹھا کرو۔ صحابہؓ نے عرض کیا کہ اس کے بغیر تو ہمارا کام نہیں چل سکتا۔آپ نے فرمایا: اگر تم کو بیٹھنا ہی ہے تو راستہ کے حقوق اداکیا کرو۔ صحابہ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ! راستہ کے کیا حقوق ہیں؟ آپ نے فرمایا :راستہ کے حقوق یہ ہیں: نامحرم کو نہ دیکھا کرو، گزرنے والوں کو تکلیف نہ دو، سلام کاجواب دیتے رہو، بھلائی کاحکم کرتے رہو اور برائی سے روکتے رہو۔3 اور پریشان حال کی مدد کیا کرو ، اور بھولے ہوئے کو راستہ بتایا کرو۔4
اور ’’شرح السنۃ‘‘ میں ہے کہ رسولِ خدا ﷺ نے راستے کے حقوق میں یہ بھی ذکر فرمایا کہ گزرنے والوں کا بوجھ ان کی سواریوں پر رکھو ادیاجائے۔5
اجازت حاصل کرنا: رسولِ خدا ﷺ نے اس کی تاکید فرمائی ہے کہ جب کسی کے گھر جائو تو بغیر اجازت حاصل کیے گھر